تبصرہ کتب


الواقعۃ شمارہ: 113 – 118، شوال المکرم 1442ھ تا ربیع الاول 1442ھ

مبصر : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

فتاویٰ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ
کا اردو ترجمہ

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تاریخ اسلام کی ان غیر معمولی شخصیات میں سے ایک اور نمایاں ترین مقام رکھتے ہیں جن کی ذات پر علم و عمل کو ناز ہے اور جو محض تاریخی نہیں بلکہ تاریخ ساز شخصیت تھے۔ ان کی فکر و دعوت بے شمار افراد پر اثر انداز ہوئی، صدیوں کا جمود طبیعتوں سے زائل ہوا اور تحقیق کی راہ واضح اور روشن ہوئی۔

امام ابن تیمیہ کی دعوت و فکر کیا تھی ؟ در اصل ان کی دعوت کوئی نئی دعوت اور ان کے فکر کی اساس کسی نئی دریافت پر مبنی نہیں تھی وہ رجوع الی الکتاب والسنۃ کے داعی تھے۔ قرآں کریم اور احادیث صحیحہ پر ان کے افکار کی دنیا استوار تھی اور اپنی پوری زندگی انھوں نے اسی کے ابلاغ میں گزار دی۔
اردو زبان میں شیخ الاسلام کی چھوٹی بڑی تین درجن کے قریب کتابیں منتقل ہو چکی ہیں۔ لیکن حضرت امام کا ذخیرہ علم اس سے کہیں زیادہ ہے جو ہنوز اردو میں منتقل نہیں ہو سکا۔

جہاں شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے اسلوب دعوت سے متاثر ہونے والے ہیں وہیں ان کے شدید ترین مخالفین بھی ہیں جنھوں نے ان کے افکار و عقائد سے متعلق بہت سی بے سروپا باتیں پھیلا رکھی ہیں۔ علمی دنیا کی ’’تاریخِ فساد‘‘ شاہد ہے کہ اکثر منفی مہم میں حصہ لینے والے اصل کتابوں کو پڑھے بغیر ہی یہ ’’کارِ شر‘‘ خیر سمجھ کر انجام دیتے ہیں۔ شیخ الاسلام کے علوم و افکار کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ مخالفین نے ان سے متعلق ایسی باتیں منسوب کیں جو ان سے کسی طرح ثابت نہیں یا ان کے افکار کی غلط توجیہات عوام کے سامنے پیش کی گئیں جو ان کے حقیقی مراد کے بالکل برعکس تھیں۔

شیخ الاسلام کا ذخیرہ علم بے حد وسیع ہے۔ ان کے علم کا تنوع اور اس کی ہمہ جہتی ان کے فتاویٰ میں نمایاں ہے جہاں زندگی کے ہر گوشہ عمل سے متعلق فتاوے موجود ہیں تو وہیں عقائد و افکار کے تقریباً تمام اہم مسائل پر سیر حاصل بحث مل جاتی ہے۔

شیخ الاسلام کے فتاویٰ کا یہ ذخیرہ اس قدر ضخیم ہے کہ اردو داں طبقے کے لیے ان تمام فتاووں کا معیاری ترجمہ نہ آسان تھا اور نہ ہی مفید، ضرورت تھی کہ اس کا ایک بہترین انتخاب اردو داں طبقے کے سامنے پیش کیا جاتا جس میں اعمال و عقائد سے متعلق شیخ الاسلام کے افکار کی پوری وضاحت خود ان کے قلم سے سامنے آ جاتی۔

یہ درست ہے کہ جنھیں نہیں ماننا وہ نہیں مانیں گے لیکن جو لوگ حق کے متلاشی اور انصاف کی نظر رکھتے ہیں وہ ضرور استفادہ کر سکتے ہیں۔ الحمد للہ وقت کی اس اہم ضرورت کی تکمیل دار ابی الطیب (گوجرانوالہ) کے حسنات میں سے ایک ہے۔

اس مجموعے کی چند خصوصیات:۔

۔1-یہ مجموعہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کے 17 مجموعہ ہائے کتب و رسائل (78 جلدوں) سے منتخب کیا گیا ہے۔

۔2- یہ مجموعہ 5 جلدوں اور تقریباً 3 ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔

۔3- ان فتاویٰ کی مجموعی تعداد 754 ہے جن میں دو صد سے زائد فتاوی صرف عقیدہ ومنہج سے متعلق ہیں۔

۔4- فتاویٰ کا یہ انتخاب امام ابن تیمیہ کے علوم و افکار کے ماہر محقق شیخ محمد عزیر شمس (مکہ مکرمہ) نے کیا ہے جس میں نہ بے جا تکرار ہے اور نہ حد درجہ طوالت۔

۔5- جو فتاویٰ اس میں شامل ہیں ان کی عبارات میں کسی قسم کا قطع و برید نہیں کیا گیا۔

۔6- اس کا اردو ترجمہ عربی زبان و ادب کے ماہر ڈاکٹر حافظ عبد الجبار نے کیا ہے اور اس کی مراجعت کا فریضہ مولانا عبد الحمید ازہر نے انجام دیا تھا۔

۔7- اردو زبان میں امام ابن تیمیہ کے علوم و معارف کا یہ ضخیم ترین مجموعہ ہے۔

یہ مبارک مجموعہ فتاویٰ الحمد للہ منظر شہود پر آ چکا ہے۔ شائقین اسے اسلامی مکتبات سے حاصل کر سکتے ہیں۔ چند مراکز فروخت حسب ذیل ہیں:-۔

حصول کے لیے ناشر کا رابطہ حسبِ ذیل ہے:-۔

دار ابی الطیب، گلی نمبر 5، حمید کالونی، گل روڈ، گوجرانوالہ
برائے رابطہ:-۔
0553833990, 03406671335

قدیم یہودی فرقوں کی تاریخ

از قلم: محمد فرمان عرفان (عبد اللہ غازی)

صفحات: 430

اس کتاب میں نہ صرف قدیم یہودی فرقوں کی تاریخ بیان کی گئی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہودیت کے مذہبی ارتقاء، ان کی سماجی، معاشرتی اور سیاسی تاریخ پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہودیت کے مختلف ادوار اور ان ادوار میں ہونے والے اہم تاریخی واقعات مستند مصادر کی روشنی میں بیان ہوئے ہیں۔

٭ یہودی فرقے کس طرح بنے ؟

٭ ان میں شدت پسندانہ نظریات کا احیاء کیسے ہوا ؟

٭ ان کے فطری خصائص کیا ہے؟

ان اہم گوشوں پر بھی مصنف نے قلم اٹھایا ہے۔

اردو زبان میں یہودیت سے متعلق علمی و تحقیقی نوعیت کی کتابوں کی طباعت تحقیق کی دنیا میں خوش آئند امر ہے۔ مصنف نے اپنا اصل مآخذ یہودی مصادر ہی کو رکھا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کوشش کی ہے کہ ان مصادر میں تحریفی رجحانات کو بھی بیان کیا جائے۔ اس طرح یہ کتاب خاص یہودی نظریے بالخصوص ان کی مذہبی فکر کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔

کتاب کی طباعت عمدہ ہے، چند صفحات رنگین و نادر تصاویر سے مزین بھی ہیں۔

حصول کے لیے ناشر کا رابطہ حسبِ ذیل ہے:-۔

بسم اللہ بک ہاؤس، اردو بازار، کراچی
برائے رابطہ:-۔
03122846175, 03032353839

داودی بوہرے، ایک اجمالی تعارف

از قلم: محمد فہد حارث

صفحات: 65

داودی بوہرے اسماعیلیوں (آغا خانی) کی شاخ ہیں۔ ان میں اور اسماعیلیوں میں کئی امور میں بنیادی اختلافات ہیں۔ داودی بوہری جماعت کے بارے میں عام لوگوں کی معلومات کافی کم ہیں۔ اردو زبان میں اس موضوع پر زیادہ کتابیں بھی نہیں لکھی گئیں۔ اس ضمن میں مولانا حکیم نجم الغنی خاں رام پوری کی ’’سلک الجواہر فی احوال البواہر‘‘، علامہ سیمابؔ اکبر آبادی کی ’’آیات البینات‘‘ (مشاہدات)، اور ’’بوہرہ قوم اور وقف ایکٹ‘‘ (مطبع نادری جبل پور) لکھی گئیں  تھیں۔ حال ہی میں مولانا رحمت اللہ اثری فلاحی مدنی کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ذکی الرحمٰن غازی مدنی کے قلم سے بعنوان ’’بوہرہ: عقائد اور تاریخ‘‘ ہندوستان اور پاکستان سے طبع ہو چکا ہے، اور اردو زبان میں بوہریوں کی تاریخ و عقائد پر سب سے مفصل و جامع کام ہے۔

زیر تبصرہ کتاب بھی بوہرہ شناسی کے لیے کی گئی ایک اچھی مگر مختصر علمی کاوش ہے۔ مولف کے احباب میں بوہری فرقے سے تعلق رکھنے والے حضرات بھی شامل ہیں اس طرح مولف کو بوہریوں کے بارے میں بہت کچھ جاننے کا موقع ملا۔ اس مختصر سی کتاب میں انھوں نے بوہریوں کی سماجی و معاشرتی زندگی کے بارے میں انتہائی قیمتی و مستند مواد جمع کر دیا ہے۔ یہ کتاب بوہری عقائد و افکار کا جائزہ نہیں لیتی اور نہ ہی ان پر نقد ہے۔ یہ بوہریوں کا تعارف ہے جسے غیر جانب دارانہ اسلوب میں پیش کیا گیا ہے۔

داود، واو پر بغیر ہمزہ کے ہے اس کے لیے قرآن کریم سے بھی سند پیش کی جا سکتی ہے۔ داؤد، لکھنا غلط العام ہے۔ مناسب ہوگا کہ اگلے ایڈیشن میں سرورق اور اندرونِ کتاب واو سے ہمزہ کو حذف کر دیا جائے۔

حصول کے لیے ناشر کا رابطہ حسبِ ذیل ہے:-۔

حارث پبلی کیشنز، کراچی
برائے رابطہ:-۔
03009216491

٭ ٭ ٭ ٭ ٭

Please Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.