سیّد ابو تراب رشد اللہ راشدی سندھی۔ حیات و خدمات


جریدہ "الواقۃ” کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

اقلیم سندھ کے سادات کی ایک شاخ خانوادہ راشدی اپنی دینی خدمات ،علمی عظمت ، روحانی بر کات اور مجاہدانہ قربانیوں کے اعتبار سے ممتاز اقران وامثل رہا ہے ۔اس خانوادہ علم و فضل میں ہر دور میں کبار اصحاب رشد و ہدایت و حاملین علم و فضیلت گزرے ہیں ۔ جنہوں نے اپنی علم پروری سے دین و علم کی بہتیری خدمات انجام دیں ۔
خانوادہ راشدی کے موسس اعلیٰ حضرت پیر محمد راشد شاہ المعروف بہ روضہ دھنی (1170ھ / 1757ء- 1223ھ / 1818ء) کا سلسلہ نسب حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے جا ملتا ہے ۔ پیر محمد راشد شاہ کے چار صاحبزادے تھے ۔ اوّل الذکر پیر سید صبغت اللہ شاہ پیر پگاڑا مشہور بہ تجر د دھنی (1183ھ / 1779ء – 1246ھ/ 1831ء) نہ صرف صاحب علم و فضل تھے بلکہ مجاہدانہ عادات و خصائل کے مالک بھی تھے ۔ سید احمد شہید رائے بریلوی کے ہم مسلک و رفیق خاص تھے ۔ان کی تحریک جہاد کے ایک اہم رکن اور” حروں” کے روحانی پیشوا تھے ، بلاشبہ ان کے لاکھوں مرید تھے ، جو ان پر اپنی جان نچھاور کر نے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے ۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

خون ناحق


جریدہ "الواقۃ” کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

محمد جاوید اقبال

سورہ روم میںرب تعالیٰ کا فرمان ہے:
( ظَھَرَالْفَسَادُ فیْ الْبَرّ وَ الْبَحْر بمَا کَسَبَتْ أَیْدیالنَّاس لیُذیْقَھُم بَعْضَ الَّذیْ عَملُوا )
“ زمین اور سمندر میں فساد پھیل گیا لوگوں کے اعمال کے باعث تاکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے اپنے  اعمال کا مزہ چکھائے ۔“ (الروم  41)
 اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو زمین میں اپنا نائب بنایا تھا اور اس کی ہدایت کے لیے ہردور اور ہرملک میں رسول اور نبی بھیجے۔ اس کے باوجود انسانوں کی بڑی تعداد اچھے انسان کی طرح رہنے پر تیار نہ ہوئی اور جانوروں کی سطح پر زندگی بسر کرتی رہی ۔ اس کاسبب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم کے سبب لوگوں کو ان کے گناہوں پر فوراً گرفت نہ کرتے تھے۔ بلکہ انہیں سنبھلنے کے لیے کافی وقت دیتے تھے۔لیکن مغرور انسان یہ سمجھتے تھے کہ ان کی گرفت کبھی ہوگی ہی نہیں۔سورہ شوریٰ کی تیسویں آیت کا مفہوم ہے: “ تم پر جو مصیبت آتی ہے ، وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے اور کتنے گناہ تو ہم معاف ہی کر دیتے ہیں۔” کو پڑھنا جاری رکھیں

LGBT ایک گھناؤنی شیطانی کارروائی


جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013، شمارہ  12-13

ابو عمار سلیم

آج ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جو بلاشبہ تاریخ انسانی کے ادوار میں سب سے آخری دور ہے۔ ہمارے نبی اکرم سیّد المرسلین خاتم النبین صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلمنے قرب قیامت کی جن نشانیوں کی اطلاع دی تھیں ان میں سے علماء کرام اور اصحاب علم کی اکثریت کی رائے کے مطابق تقریباً تمامنشانیاں ظاہر ہو چکی ہیں ما سوائے ان بڑی نشانیوں کے جو قیامت کے بالکل متصل ہیں۔ وہ لوگ جو علم آخر الزماں کے اوپر عبور رکھتے ہیں اور جنہوں نے قیامت کی پیش گوئیوں کی احادیث کے ساتھ ساتھ دنیاوی حالات اور ان کے بدلتے ہوئے رجحانات کا مطالعہ کیا ہے وہ اس رائے پر متحد ہیں کہ ہم ظہور دجال اور یاجوج ماجوج کے فتنوں سے زیادہ دور نہیں ہیں۔ اس کے بعد سیدنا حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی تشریف آوری اور جناب مہدی علیہ السلام کا ظہور جیسے چند ایک واقعات کا رونما ہونا باقی رہ جائے گا اور پھر یہ دنیا اور کائنات لپیٹ دی جائے گی اور وہ حادثہ رونما ہوگا جس کے لیے انسان کو شروع دن سے تیار کیا جارہاہے مگر اس کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی ہے۔ ہمارا سب سے بڑا دشمن ابلیس جس نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہوکر اس رب العزت کی عزت کی قسم کھا کر یہ اعلان کیاتھا کہ
“میں اس  انسان کے آگے سے ، اس کے پیچھے سے، اس کے دائیں سے ، اس کے بائیں سے آؤنگا  اور اسے گمراہکروں گا اور ثابت کروں گا کے یہ اس حیثیت اور اس عہدہ کے قابل نہیں ہے جو تو اسے عطا کر رہا ہے ۔ اے اللہ تو ان میں سے بیشتر کو اپنا شکر گذار نہیں پائے گا۔” کو پڑھنا جاری رکھیں

تحریک آزادیِ نسواں. خواتین کے خلاف ایک پُر فریب شیطانی دھوکہ


جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013، شمارہ  12-13

ابو عمار محمد سلیم                اللہ سبحانہ وتعالیٰ ، خالق ارض و سما کا فرمان ہے کہ میں نے اس کائنات میں تمام چیزوں کو جوڑے جوڑے میں بنایا ہے۔ اسی سنت کو برقرار رکھتے ہوئے اللہ نے جب انسان کو پیدا فرمایا تو اس کا جوڑا بھی خلق کیا۔ یوں حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ ان کا جوڑا حضرت بیبی حوا علیہا السلام کی صورت میں بنایا اور ان کی تخلیق کی۔ اس طرح جوڑے جوڑے میںتمام چیزوں کو بنانے میں اللہ رب العزت نے جو اہتمام روا رکھا اس کی بنیادی حقیقتاس قسم کی نسل کو آگے بڑھانے اور ان کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرناتھا ۔انسان کے ساتھ ساتھ ہمارے کرہ ارض پر جو بھی معلوم چرند پرند اور بحری اقسام کےعلاوہ نباتاتی جاندار ہیں ان سب کے نسلوں کے پھیلاؤ کا واحد فارمولا اپنے جوڑے سےاختلاط ہے اور اس کے نتیجہ میں اسی جیسی ایک نئی زندگی وجود میں آتی ہے۔ انسان کےساتھ ساتھ بہت سے غیر انسانی گروہوں میں بھی اللہ نے مذکر جنس کو زیادہ طاقت عطا کی ہے جس کا استعمال کرکے وہ نہ صرف اپنے ساتھی جوڑے کا بلکہ اپنی کمزور افزائشپذیر نسل کی حفاظت کے لیے ہمہ دم چو کنا اور تیار رہتا ہے۔یہ ایک ایسا انتظام ہے جودنیا کے قیام کے بعد سے خالق کائنات کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق جاری و ساری ہےاور یہ ہی وجہ ہے کہ تمام انسانوں اور حیوانوں کی زندگیاں قائم ہیں۔ مذکر اور مؤنث
کا یہ جوڑ ہی کامیاب اور پر مسرت زندگی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتا ہے۔ جوڑےکے اس انتظام میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ایک عجیب امتزاج رکھا ہے۔ اس جوڑے کےایک حصہ کو بے انتہا طاقت ، ہمت اور دور اندیشی کی صفت عطاکی تو دوسر ے حصہ کو نزاکت، برداشت اور محبت کا وہ لازوال خزانہ دے دیا جو زندگی کی گاڑی کو کھینچنے کےلیے تیل کی فراہمی کا کام کرتا ہے۔ دونوں صنفوں کو ایک دوسرے کی ضد بھی بنایا مگرساتھ ہی ایسا جذبہ بھی بیچ میں رکھ دیا کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے ناگزیر بنگئے۔یہ اوراس جیسے دیگرتمام عوامل ہر جنس میں رکھے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قسمکی نسل نے اللہ کی عطا کی ہوئی طاقت اور قوت کا غلط استعمال بھی کیا۔ دیگر مخلوقاتمیں شاید اس کا ادراک اتنا زیادہ نہ ہو مگر ہم بنی آدم اپنی نسل میں اس بے جااستعمال کے شاہد ہیں جہاں ایک فریق نے اپنے دوسرے ساتھی کے ساتھ زیادتیاں کیں اوراس کے حقوق کو پامال کیا۔ ہمارے اس مضمون کا مطمح نظر بھی بنی آدم اوراس کے جوڑے
کا اسی حوالے سے جائزہ لینا ہے اور ہم اب اپنی توجہ صرف انسانی جنسوں یعنی مرد اورعورت کی طرف رکھیں گے اور ان ہی سے متعلق مختلف مسائل پر گفتگو کریں گے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

سدرہ یا بیری ڈاکٹر اقتدار حسین فاروقی کی قرآنی تحقیق کا ایک شاہکار


قرآنی نام
سِدر، سِدرة ۔
دیگر نام
CEDAR (انگریزی)۔ CEDRE (فرانسیسی)۔ CEDRUS (لا طینی)۔ CEDRO (اطالوی، ہسپانوی)۔ KEDROS CEDROS (یونانی)۔ EREZ (عبرانی)۔ ZEDER (جرمن)۔ شجرة الرب، سدر، الارز، شجرة اللہ، ارز البنان (عربی)۔ کاج، سرو آزاد (فارسی)۔
نباتاتی نام
Cedrus libani Loud.
Family: (Pinaceae)

کو پڑھنا جاری رکھیں

سائنس اور فلسفہ کی ترقی میں قرآنِ کریم کا حصہ


جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

مولانا محمد حنیف ندوی

اسلام کی اثر آفرینیوں کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اس نے جہاں توحید کے اسرار فاش کیے ہیں۔ عظمت انسانی کا پرچم لہرایا ہے، اخلاق و سیر کے گوشوں کو پاکیزگی عطا کی ہے، جہاں دلوں میں محبت الہٰی کی شمعوں کو روشن کیا ہے اور ایسے پا کیزہ اور ایسے اونچے معاشرہ کی تخلیق کی ہے کہ جس کی نظیر پیش کرنے سے تاریخ عالم قاصر ہے۔ وہاں مذاہب عالم پر اس کا سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے فکر و تعمق کے دواعی کواکسا یا ہے، عقل و خرد کے اجالوں کو عام کیا ہے اور دنیا کے تیرہ و تاریک افق پر استدالال و استنباط کے نئے نئے آفتاب ابھارے ہیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں