Pakistan
بنگلہ دیش کا حیا باختہ ناٹک
رمضان المبارک 1434ھ/ جولائ، اگست 2013، شمارہ 16
بنگلہ دیش کاحیا باختہ ناٹک
عرفان صدیقی
بنگلہ دیش (Bangladesh) میں ایک بار پھر اضطراب کی لہریں اٹھ رہی ہیں۔ مجیب الرحمن کی بیٹی کے دل و دماغ میں ایک بھٹی مسلسل دہک رہی ہے۔ پاکستان اور اس سے نسبت رکھنے والی ہر شے اس کے دل میں کانٹے کی طرح چبھتی ہے۔ بھارت کو وہ اپنا نجات دہندہ خیال کرتی ہے۔ جن دنوں میں ایوان صدر میں جناب محمد رفیق تارڑ کا پریس سکریٹری تھا حسینہ واجد بطور وزیر اعظم پاکستان کے دورے پہ تشریف لائیں۔ صدر سے ان کی ملاقات کے دوران میں بھی موجود تھا۔ اپنی گفتگو میں وہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی باہمی تعلقات کے بجائے مسلسل بھارت کی وکالت کرتی رہیں۔ اگر کسی کو تعارف نہ ہو تو ان کی باتیں کلی طور پر بھارتی سفیر کی باتیں لگتی تھیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں
تاریخ پاکستان کا نیا باب
جریدہ "الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013
محمد تنزیل الصدیقی الحسینی (اداریہ)
پاکستان کی گزشتہ جمہوری حکومت کا عہد اپنے اختتام کو پہنچا ۔ سیاسی حلقے خوش ہیں کہ پاکستان کی پہلی جمہوری حکومت نے اپنی آئینی مدت
پوری کی ۔ تاہم یہ حلقے اس بات سے صرف نظر کرتے ہیں کہ اس مدت کی تکمیل کس قیمت پر ہوئی ۔ ڈرون حملے ، خود کش دھماکے ، ٹارگٹ کلنگ ، ہڑتال اور مظاہرے۔ یہ ساری قیمتیں پاکستانی عوام کو چکانی پڑیں ۔
پوری کی ۔ تاہم یہ حلقے اس بات سے صرف نظر کرتے ہیں کہ اس مدت کی تکمیل کس قیمت پر ہوئی ۔ ڈرون حملے ، خود کش دھماکے ، ٹارگٹ کلنگ ، ہڑتال اور مظاہرے۔ یہ ساری قیمتیں پاکستانی عوام کو چکانی پڑیں ۔
گزشتہ دنوں انتخابی عمل تکمیل پذیر ہوا اور اس خونی انتخابی عمل کے نتیجے میں بقول ایک ٹی وی چینل ١١٠ افراد جاں بحق ہوئے ۔ تکمیلِ
انتخاب کے بعد پاکستان کے تمام انتخابات کی طرح اس انتخابی عمل پر بھی دھاندلی کے الزامات عائد ہوئے ۔
خون ناحق
جریدہ "الواقۃ” کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013
محمد جاوید اقبال
سورہ روم میںرب تعالیٰ کا فرمان ہے:
( ظَھَرَالْفَسَادُ فیْ الْبَرّ وَ الْبَحْر بمَا کَسَبَتْ أَیْدیالنَّاس لیُذیْقَھُم بَعْضَ الَّذیْ عَملُوا )
“ زمین اور سمندر میں فساد پھیل گیا لوگوں کے اعمال کے باعث تاکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے اپنے اعمال کا مزہ چکھائے ۔“ (الروم 41)
اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو زمین میں اپنا نائب بنایا تھا اور اس کی ہدایت کے لیے ہردور اور ہرملک میں رسول اور نبی بھیجے۔ اس کے باوجود انسانوں کی بڑی تعداد اچھے انسان کی طرح رہنے پر تیار نہ ہوئی اور جانوروں کی سطح پر زندگی بسر کرتی رہی ۔ اس کاسبب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم کے سبب لوگوں کو ان کے گناہوں پر فوراً گرفت نہ کرتے تھے۔ بلکہ انہیں سنبھلنے کے لیے کافی وقت دیتے تھے۔لیکن مغرور انسان یہ سمجھتے تھے کہ ان کی گرفت کبھی ہوگی ہی نہیں۔سورہ شوریٰ کی تیسویں آیت کا مفہوم ہے: “ تم پر جو مصیبت آتی ہے ، وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے اور کتنے گناہ تو ہم معاف ہی کر دیتے ہیں۔” کو پڑھنا جاری رکھیں