محرم و صفر 1436ھ
نومبر، دسمبر 2014ء شمارہ 32 اور 33لمحہ فکریہ
لمحہ فکریہ
قسط نمبر 1 | قسط نمبر 2 | قسط نمبر 3 | قسط نمبر 4 |
قسط نمبر 1 | قسط نمبر 2 | قسط نمبر 3 | قسط نمبر 4 |
احادیث نبوی سے استدلال
١) لا تساکنوا المشرکین و لا تجامعوھم فمن ساکنھم و اجامعھم فھو مثلھم ، و فی روایة : فلیس منا ۔ (سنن ترمذی : ٤ /١٣٣)
” تم مشرکین کے ساتھ سکونت اختیار نہ کرو اور نہ ان کے ساتھ مل کر رہو ، پس جو شخص ان کے ساتھ سکونت اختیار کرتا ہے یا ان کے ساتھ مل کر رہتا ہے تو وہ انہی کی مثل ہے اور ایک روایت میں ہے وہ ہم میں سے نہیں ۔ ”
٢) یُبایعک علی ان تعبد اللھ و تقیم الصلاة و توتی الزکاة و تفارق المشرکین ۔ (مسند أحمد : ٤ /٣٦٥)
” میں تم سے بیعت لیتا ہوں اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کروگے ، نماز قائم کروگے ، زکوةٰ ادا کروگے اور مشرکین سے جدائی اختیار کرو گے ۔ ”
٣ ) آنحضرتؐ نے فرمایا : ” اپنی اولاد کو مشرکین کے درمیان نہ چھوڑنا ۔ " (تہذیب السنن لابن القیم: ٣ /٤٣٧)
٤) من کثر سواد قوم حشر معھم (مسند الفردوس : ٥٦٢١)
” جو کسی قوم کی تعداد کا سبب بنا تو روزِ حشر وہ انہی کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔ ”
٥) انا بری من کل مسلم یقیم بین اظھر المشرکین ۔ قالوا یا رسول اللّٰھ لم ؟ قال لا ترائٰی نارا بھا ۔(سنن ابی داود: ٢٦٤٥)
” میں ہر اس مسلمان سے بری ہوں جو مشرکین کے بیچ میں قیام کیے ہوئے ہو ۔ صحابہ نے استفسار کیا ایسا کیوں ؟ آپؐ نے فرمایا ( ان سے اس قدر دور رہو کہ ) تم ان کی جلائی آگ بھی نہ دیکھ سکو ۔ ”
٦) من کثر سواد قوم فھو منھم و من رضی عمل قوم کان شریک من عمل بھ ۔ (نصب الرایہ : ٤ /٣٤٦)
” جو شخص کسی قوم کی تعداد بڑھائے وہ انہی میں سے ہے اور جو کسی قوم کے عمل پر راضی رہے وہ ان کے عمل میں شریک ہے ۔ ”
٧) من جامع المشرک و سکن معہ فانہ مثلہ ۔ (سنن أبی داود : ٢٧٨٧)
” جو مشرکین کے ساتھ گھل مل کر رہا اور انہی کے ساتھ سکونت اختیار کی تو وہ بھی انہی کی طرح ہے ۔ ”
٨) عن جریر بن عبداللّٰھ البجلی رضی اللّٰھ عنھ ، ان رسول اللّٰھ قال : من اقام مع المشرکین فقد برئت منھ الذمة ۔ (الطبرانی و البیہقی )
” حضرت جریر بن عبداللہ البجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہؐ نے فرمایا : جس نے مشرکین کے ساتھ رہائش اختیار کی وہ ذمہ سے بری ہے۔”
” جو شخص کسی ایسے شہر منتقل ہونا چاہے ، جس میں اہلِ کفر کا تسلط ہو تو وہ شخص فاسق اور گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہے۔” (العبرة بماء جاء فی الغزو و الشھادة : ٢٤٥)
” یہ بھی ظاہر کردینا ضروری ہے کہ اگر مسلمانوں کا داخلہ اور احکام اسلامیہ کا اجراء اس ملک میں غلبہ کے ساتھ نہ ہوتو اس ملک کے دارالحرب ہونے میں کوئی فرق نہ ہوگا ورنہ جرمن اور روس اور فرانس اور چین وغیرہ سب کے سب دارا لاسلام کہلانے کے مستحق ہوجائیں گے ۔ ” (تالیفات رشیدیہ : ٦٥٩)
”ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اہلِ شرک کے ملکوں میں سفر سے اجتناب کرے الا یہ کہ انتہائی شدید ضرورت ہو ۔ (فتاویٰ اسلامیہ: ١/١٧٥)
” أی مِن بعض الوجوہ لان الاقبال علی عدوّ اللّٰھ و موالاتھ توجِب ِاعراضھ عن اللّٰھ ، ومن أعرض عنھ تولاہ الشیطان ونقلھ ِالی الکفر۔” (عون المعبود)
” ایسا شخص بعض وجوہ کی بنا پر کافروں جیسا ہے ۔ کیونکہ اللہ کے دشمن کی جانب متوجہ ہونا اور اس کو دوست بنانا لازمی طور پر اس مسلمان کو اللہ تعالی سے دور کردیگا اور جو اللہ تعالی سے دور ہو جائے اسے شیطان دوست بنالیتا ہے اور اس کو کفر کی جانب لے جاتا ہے۔”
” و ھذا أمر معقول ، فِان موالاة الولِی وموالاة العدوّ متنافِیانِ ، وفِیھ ابرام و اِلزام بِالقلبِ فِی مجانبة أعداء اللّٰھ ومباعدتھم والتحرّز عن مخالطتھم ومعاشرتھم ۔” (عون المعبود )
”یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے کیونکہ دوست کی دوستی اور دشمن کی دوستی دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں ، اس حدیث میں دل کو ان اللہ کے دشمنوں کے ساتھ ہونے سے روکا گیا ہے اور ان کے ساتھ اختلاط اور معاشرت اختیار کرنے سے روکا ہے۔”
"لیس للانسان ان یقیم فی ارض المشرکین وان یساکنھم وان یکون معھم، لئلا یحصل منھم تاثیر علیھ۔”
”ا نسان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مشرکین کی سرزمین میں اقامت اختیار کرے ، ان کے ساتھ سکونت کرے اور ان کے ساتھ رہے ۔شاید اس طرح وہ اپنے اوپر ان ( غیر مسلموں ) اثرات مرتب کرے ۔ ”
"فیھ دلیل عل تحریم مساکنة الکفار ووجوب مفارقتھم ۔” (نیل الاوطار:٨/١٢٥)
” اس حدیث میں کفار کے ساتھ سکونت اختیار کرنے کی حرمت اور ان سے جدائی اختیار کرنے کے وجوب کی دلیل ہے ۔ ”
"وقد استدل عدد من العلماء بھذہ الاحادیث علی کفر أو فسق من یقیم بین المشرکین ۔” (موسوعة الرد علی المذاہب الفکریة المعاصرة )
” بلاشبہ ان احادیث سے متعدد علماء نے استدلال کیا ہے اس شخص کے کفر یا فسق پر جو مشرکین کے درمیان اقامت اختیار کرے ۔ ”
” اس میں ہجرت کی ترغیب اور مشرکین سے مفارقت اختیار کرنے کی تلقین ہے ۔”
قسط نمبر 1 | قسط نمبر 2 | قسط نمبر 3 | قسط نمبر 4 |
( اِنَّ الَّذِيْنَ ارْتَدُّوْا عَلٰٓي اَدْبَارِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى ۙ الشَّيْطٰنُ سَوَّلَ لَهُمْ ۭ وَاَمْلٰى لَهُمْ (٢٦ ) ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لِلَّذِيْنَ كَرِهُوْا مَا نَزَّلَ اللّٰهُ سَنُطِيْعُكُمْ فِيْ بَعْضِ الْاَمْرِ ښ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ اِسْرَارَهُمْ (٢٧ٓ) (سورة محمد :٢٥-٢٦)
” حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ہدایت واضح ہوجانے کے بعد اس سے پھر گئے ، ان کے لیے شیطان نے اس روش کو سہل بنادیا اور جھوٹی خواہشات کا سلسلہ ان کے لیے دراز کر رکھا ہے ۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے نازل کردہ دین کے ناپسند کرنے والوں سے یہ کہہ دیا کہ بعض معاملات میں ہم تمہاری اطاعت کریں گے ، اللہ ان کی یہ خفیہ باتیں خوب جانتا ہے ۔ ”
(يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ ) (النسائ:١٤٤)
” اے ایمان والو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا ولی نہ بنائو ۔”
” من بنی ببلاد الاعاجم ، وصنع نیروزھم و مھرجانھم ، و تشبہ بھم حتی یموت ، و ھو کذلک ، حشر معھم یوم القیامة ۔” [اقتضاء الصراط المستقیم : ١٨٨]
” جس نے عجمیوں ( کافروں ) کے علاقہ میں گھر تعمیر کیا ، ان کے نیروز و مہرجان میں شریک ہوا اور ان کی مشابہت اختیار کی یہاں تک کہ وہ مر گیا ، تو یہ انہی میں سے ہے ۔ روزِ محشر اس کا حشر انہی کے ساتھ ہوگا ۔ ”
( وَاِذِ اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ وَمَا يَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاْوٗٓا اِلَى الْكَهْفِ ) [ الکہف :١٦]
” جب تم ان ( مشرکین ) سے الگ ہوجائو تو غار میں جاکر پناہ لے لو ۔ ”
( وَلَا تَرْكَنُوْٓا اِلَى الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ ۙ وَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِيَاۗءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ ) [سورة ہود :١١٣]
” ان ظالموں کی طرف ذرا نہ جھکنا ورنہ جہنم کی لپیٹ میں آجائو گے اور تمہیں کوئی ایسا ولی و سر پرست نہ ملے گا جو اللہ سے تمہیں بچا سکے اور کہیں سے تم کو مدد نہ پہنچے گی ۔”
” اذا اراد الامام العود الی دار الاسلام و معہ مواش فلم یقدر علی نقلھا الی دار الاسلام ذبحھا۔ ”[التکمیل الضروری شرح القدوری :٢/٤٩٥]
” اگر امام ( دار الکفر سے ) دارا لاسلام (جہاد کے بعد ) لوٹنا چاہے اور اس کے ساتھ مویشی بھی ہوں ، جن کو وہ دار الاسلام منتقل نہ کرسکے تو پھر چاہئیے کہ انہیں ذبح کر ڈالے ۔ ”
( قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِيْٓ اِبْرٰهِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَهٗ ۚ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِهِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۡ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَحْدَهٗٓ ) [الممتحنة :٤ ]
”تمہارے لیے بہترین نمونہ ابراہیم اور ان کے ساتھیوں کا ہے ۔جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم بیزار ہیں تم سے اور جن کی تم اللہ کے علاوہ عبادت کرتے ہو ۔ ہم تمہارے انکاری ہیں اور ہمارے اور تمہارے درمیان دشمنی اور نفرت ظاہر ہوچکی ہے جب تک کے تم ایک اللہ پر ایمان نہ لائو ۔ ”
( اِنَّ الَّذِيْنَ تَوَفّٰىھُمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ ظَالِمِيْٓ اَنْفُسِهِمْ قَالُوْا فِيْمَ كُنْتُمْ ۭقَالُوْا كُنَّا مُسْتَضْعَفِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۭقَالُوْٓا اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُھَاجِرُوْا فِيْھَا ۭفَاُولٰۗىِٕكَ مَاْوٰىھُمْ جَهَنَّمُ ۭوَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا ) ( النسائ:٩٧)
” جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ، جب فرشتے ان کی روح قبج کرنے پہنچے تو پوچھا تم کس حال میں تھے ؟ یہ جواب دیتے تھے کہ ہم کمزور و مغلوب تھے ۔ فرشتوں نے کہا کیا اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم وہاں ہجرت کر جاتے ؟ یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بُری جائے قرار ہے ۔ ”
٨) ( رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْ ھٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ اَهْلُھَا ) ( النسائ:٧٥)
”اے ہمارے رب ! ہم کو اس بستی سے نکال جو ظالموں کی بستی ہے ۔ ”
” فان کان ھناک محارباً للمسلمین معیناً للکافرین بخدمتہ أو کتابہ فھو کافر ۔” (المحلیٰ : مسئلہ رقم ٢٢٥٢)
” اگر کوئی شخص دیارِ کفر میں رہ کر مسلمانوں سے لڑے یا کسی بھی نوعیت کی خدمت کرے یا محض کاتب بن کر کافروں کی اعانت کرے تو ایسا شخص بھی کافر ہے ۔ ”(١)
(وَّسَكَنْتُمْ فِيْ مَسٰكِنِ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ ) ( ابراہیم :٤٥)
”حالانکہ تم ان قوموں کی بستیوں میں رہ بس چکے تھے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا تھا اور دیکھ چکے تھے کہ ہم نے ان سے کیا سلوک کیا اور ان کی مثالیں دے دے کر ہم تم کو بھی سمجھا چکے تھے ۔ ”
حواشی
یہ مضمون جریدہ "الواقۃ” کراچی کے شمارہ، شعبان المعظم 1433ھ/ جون ، جولائی سے قسط وار شائع ہو رہا ہے۔
"According to Rostow (1961), the traditional cultural values and social institutions of low-income countries impede their economic effectiueness.” (Sociology : 549)
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجازتناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد
(١) ( فَمَنْ يَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى ) [البقرة : ٢٥٦]
"سو جس شخص نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایاتواس نے مضبوط رسی پکڑی ، جو ٹوٹنے والی نہیں ۔”
” I swear that I will be faithfull and bear true allegiance to her majesty Queen Elizabeth II, Queen of Canada, her heirs and successors and that I will faithfully observe the laws of Canada…….”(٣)