سلسلہ تنزیلِ وحی کا ظہورِ کامل – اداریہ


الواقعۃ شمارہ: 96 – 97، جمادی الاول و جمادی الثانی 1441ھ

اشاعت خاص: سیدنا ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

اللہ رب العزت نے سلسلہ تنزیلِ وحی کا اختتام رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی پر کیا۔ اسی لیے انھیں خاتم النبیین بنا کر بھیجا۔ رسول اللہ ﷺ تمام صفاتِ نبوت کے جامع اور مراتب رسالت کے بلند ترین مقام پر فائز ہیں۔ وہ اولین و آخرین کے رسول ہیں۔ انھیں جو شریعت عطا کی گئی وہ گزشتہ شریعتوں کی ناسخ، ابدی اور پوری انسانیت کے لیے ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

قرآن مجید کے لفظ خاتم النبییٖن کی تفسیر


وہی صحیح اور معتبر ہے جو قرآن حمید سے ثابت ہو

الواقعۃ شمارہ: 70 – 71 ربیع الاول و ربیع الثانی 1439ھ

اشاعت خاص : ختم نبوت

از قلم : مولانا حکیم محمد ادریس ڈیانوی

اس وقت ہم کو مسلمانوں کی عام جماعت کے سامنے قرآن مجید کے لفظ ’’خاتم النبیین‘‘ کی تفسیر اور صحیح مفہوم و مراد سمجھنے کے متعلق چند امور پیش کر دینا ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

حرمت رسول ﷺ اور ہمارا لائحہ عمل – اداریہ


الواقعۃ شمارہ : 78  – 79 ذیقعد و ذی الحجہ 1439ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

مغرب ایک شدید ترین احساس کہتری کے دور سے گزر رہا ہے۔ اس کے پاس اسلام کی عظمت رفتہ کے مقابل پیش کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں، نہ اس کے پاس سیرت محمدی کی رفعتوں کا کوئی جواب ہے۔ ہر چند برسوں میں توہین رسالت کے اقدامات اور توہین آمیز خاکے مغرب کی شکست کا ذلت آمیز اظہار ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

دجال کے قدموں کی آہٹ سنائی دیتی ہے


الواقعۃ شمارہ : 53 – 54 ، شوال المکرم و ذیقعد 1437ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

حادثے اس تیزی سے رونما ہو رہے ہیں کہ واقعات کا اعتبار اٹھ سا گیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جسے زمانہ پرورش کر رہا تھا برسوں ، وہ حادثے اب رونما ہو رہے ہیں۔ عالم اسلام پر ہر طرف سے یلغار ہی یلغار ہے۔ چمنستانِ اسلام کا کونسا گوشہ ہے جو درد و الم کی سسکیوں اور آہ و غم کی صداؤں کے شور سے بوجھل نہیں۔ وہ کونسی فصل ہے جس کی آبیاری خونِ مسلم سے نہیں ہو رہی۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا مقام اجتہاد


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

” اجتہاد " اسلامی قانون و شریعت کی اہم ترین بنیاد ہے۔ اجتہاد ہی ہے جو شریعت کو جامد و ساکت ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔ اجتہاد ہی کے ذریعے تمدنی ضرورتوں اور مختلف زمانے کے تہذیبی روّیوں کی تکمیل شریعت کے مطابق ہوتی ہے۔ اجتہاد ہی کے ذریعے سے مختلف زمانوں میں مختلف احوال و ظروف کے دائرے میں رہ کر شرعی قوانین وضع کیے جاتے ہیں اور شریعت اسلامیہ کو  ہر شخص کے لیے قابلِ عمل بنایا جاتا ہے۔

کو پڑھنا جاری رکھیں