سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم رحماء بینھم کی عملی تفسیر


الواقعۃ شمارہ : 76 – 77 رمضان المبارک و شوال المکرم 1439ھ

اشاعت خاص : سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ

از قلم : عبد المنان شورش، ڈیرہ غازی خان

نبی رحمت ﷺ کا وجود مسعود اس امت کے لیے سراپائے رحمت اس حد تک تھا کہ اگر کسی نے بحالت اسلام چہرہ پر انوار کا دیدار کر لیا تو ابد الآباد کے لیے جہنم سے چھٹکارا پا گیا۔ آپ ﷺ کے دو ر میں اہل اسلام انسانیت کا عروج اس بات کو سمجھتے تھے کہ جس نے شرفِ صحبتِ رسول پا لیا گویا اس نے دنیا و ما فیھا کا کل متاع خیر حاصل کر لیا ہے۔ یہ معیار عربی، عجمی، گورے کالے، مرد و زن تمام کے لیے یکساں تھا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

یک نظر بر فتوحات عہد عثمانی


الواقعۃ شمارہ 55 ذی الحجہ 1437ھ / ستمبر 2016ء

اشاعت کاص : سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ

از قلم : مولانا عبد الرحیم اظہر ڈیروی

اسم و نسب
عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف قریشی اموی ہیں۔ ان کا نسب اور رسول اللہ ﷺ کا نسب عبد مناف میں مل جاتا ہے۔ ان کی کنیت ابو عبد اللہ تھی اور بعض لوگوں نے ابو عمرو بیان کی ہے اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ پہلے ان کی کنیت ابو عمرو تھی ، پھر ان کی کنیت ابو عبد اللہ ہو گئی جن کی والدہ رقیہ بنت رسول اللہ ﷺ تھیں۔ عثمان بن عفان کی والدہ ارویٰ بنت کریز بن ربیعہ بن حبیب بن عبد شمس جو عبد اللہ بن عامر کی پھوپھی زاد بہن تھیں اور ارویٰ کی والدہ بیضاء بنت عبد المطلب تھیں جو رسول کریم ﷺ کی پھوپھی تھیں۔ ذو النورین آپ کا لقب تھا۔ ( اسد الغابہ از الشیخ مؤرخ عز الدین بن الاثیر ابی الحسن علی بن محمد الجزری)
عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ولادت سے متعلق علامہ الشیخ سیّد الشبلنجی المدعو بمؤمن لکھتے ہیں :- کو پڑھنا جاری رکھیں

دجال کے قدموں کی آہٹ سنائی دیتی ہے


الواقعۃ شمارہ : 53 – 54 ، شوال المکرم و ذیقعد 1437ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

حادثے اس تیزی سے رونما ہو رہے ہیں کہ واقعات کا اعتبار اٹھ سا گیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جسے زمانہ پرورش کر رہا تھا برسوں ، وہ حادثے اب رونما ہو رہے ہیں۔ عالم اسلام پر ہر طرف سے یلغار ہی یلغار ہے۔ چمنستانِ اسلام کا کونسا گوشہ ہے جو درد و الم کی سسکیوں اور آہ و غم کی صداؤں کے شور سے بوجھل نہیں۔ وہ کونسی فصل ہے جس کی آبیاری خونِ مسلم سے نہیں ہو رہی۔ کو پڑھنا جاری رکھیں