مسئلہ باغ فدک اور صاحب عون المعبود


الواقعۃ شمارہ : 66 – 67، ذیقعد و ذی الحجہ 1438ھ

از قلم : مولانا ابو علی اثری، اعظم گڑھ

مولانا ابو علی اثری کا یہ مضمون ہفت روزہ ”الاعتصام” لاہور ٢٠ دسمبر ١٩٦٠ء میں طبع ہوا تھا۔ مسئلہ باغِ فدک سے متعلق صاحبِ ”عون المعبود” علامہ ابو الطیب شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی (١٨٥٧ء -١٩١١ئ) کا مؤقف خاتمہ اختلاف کا باعث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے رفعتِ کردار کے عین مطابق ہے۔ اس مضمون کی اہمیت کے پیش نظر اسے قارئینِ ”الواقعة” کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔(ادارہ)

مولانا مجیب اللہ ندوی دار المصنفین کو پڑھنا جاری رکھیں

عقل و عشق کا حسین امتزاج


الواقعۃ شمارہ : 61-62، جمادی الثانی و رجب المرجب 1438ھ

از قلم : مولانا شاہ محمد جعفر ندوی پھلواروی

ہر انسان کے اندر دو جوہر بہت نمایاں ہوتے ہیں ، عقل اور عشق۔ یہ دونوں جوہر انسانی الگ الگ وظائف و اعمال رکھتے ہیں اور ان کے بغیر زندگی کی گاڑی نہیں چلتی۔عقل کا وظیفہ یہ ہے کہ وہ معاملات زندگی کو سمجھ کر ایک صحیح نتیجہ پر پہنچنے میں مدد دیتی ہے اور خطرات اور مہالک سے بچاتی ہے اور عشق کا وظیفہ یہ ہے کہ اقدار عالیہ کے حصول کی لگن پیدا کرتا ہے اور انہیں حاصل کرنے کے لیے کو پڑھنا جاری رکھیں

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی مدافعت


چند مدافعانہ روّیوں کے تناظر میں

الواقعۃ شمارہ 55 ذی الحجہ 1437ھ / ستمبر 2016ء

اشاعت خاص : سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اللہ کے محبوب بندے اور تقویٰ و صالحیت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھے۔ ان کی حق پرستی اور صداقت آفرینی ہی تھی جس کی وجہ سے اللہ رب العزت نےا نہیں اس امت مسلمہ کے دس بڑے مسلمانوں میں سے ایک بنا دیا۔  یہ امت عثمان ( رضی اللہ عنہ ) کے احسانوں سے کبھی سبک دوش نہیں ہو سکتی اور نہ ہی خونِ عثمان ( رضی اللہ عنہ) کے مقدس چھینٹوں کا قرض اتار سکتی ہے جسے بڑی بے دردی سے بہایا گیا۔  کو پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان — سیکولر ازم کی راہ پر


الواقعۃ شمارہ 48 – 49 جمادی الاول و جمادی الثانی 1437ھ

از قلم : رحمت بانو

وہ حقیقت جس کا اظہار کرتے ہوئے بھی ارباب اقتدار کئی بار سوچا کرتے تھے ہمارے موجودہ عزت مآب وزیر اعظم کئی بار کہہ چکے ہیں، ایک ایسے ملک کو جو خالصتاً اسلام کے جذباتی نعروں کے ساتھ وجود میں آیا ، اسے کئی بار سیکولر بنانے کا سرکاری اشارہ دیا جا چکا ہے۔ بات صرف سرکاری دعوؤں تک محدود نہ رہی بلکہ اسے عملی شکل بھی دی جا رہی ہے۔ یہ سلسلہ ویسے تو کئی برسوں سے جاری ہے لیکن اب یہ حقیقت بالکل عیاں ہو کر سامنے آگئی ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں