تبصرہ کتب: یادگارِ سلف، الاربعین فی مناقب الخلفاء الراشدین


الواقعۃ شمارہ : 92 – 93، محرم الحرام و صفر المظفر 1441ھ

یادگارِ سلف

(استاذ الاساتذہ حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ کی سوانح حیات)
مولف: حافظ شاہد رفیق
طبع اول: جولائی 2019ء
صفحات: 588     قیمت: 1000 روپے
ناشر: دار ابی الطیب، گل روڈ، حمید کالونی، گلی نمبر 5، گوجرانوالہ برائے رابطہ: 0553823990

گزشتہ صدی کے جن کو پڑھنا جاری رکھیں

امام ابن تیمیہ اور علامہ شبلی نعمانی


الواقعۃ شمارہ 38 رجب المرجب 1436ھ

از قلم : محمد عزیر شمس، مکہ مکرمہ

برصغیر میں امام ابن تیمیہ کے افکار سے واقفیت اور ان کے تھوڑے بہت اثر کا سلسلہ آٹھویں صدی ہجری سے شروع ہوتا ہے۔ بعض محققین نے اس سلسلے میں متعدد شواہد اور قرائن پیش کیے ہیں جن کی تفصیل یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔(1) بعد کے ادوار میں شاہ ولی اللہ ، نواب صدیق حسن خاں اور سید نذیر حسین دہلوی کے تلامذہ ( خصوصاً غزنوی علماء ) نے کو پڑھنا جاری رکھیں

حضرت علی رضی اللہ عنہ : افراط و تفریط کے درمیان


الواقعۃ شمارہ : 76 – 77 رمضان المبارک و شوال المکرم 1439ھ

اشاعت خاص : سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

زبان رسالتِ مآب ﷺ نے اپنے بعض اصحابِ کرام کو بعض جزوی وصف کی بنا پر بعض گزشتہ انبیاء سے تشبیہ دی۔ سیدنا صدیق اکبر سے متعلق فرمایا کہ یہ سیدنا ابراہیم کے مشابہ ہیں۔ فاروقِ اعظم کی جلالی طبیعت کے پیش نظر ان کے جلال کو جلالِ موسوی کو پڑھنا جاری رکھیں

تبصرہ کتب : تصوف و احسان، زبان خامہ کی خامیاں


الواقعۃ شمارہ : 66 – 67، ذیقعد و ذی الحجہ 1438ھ

تصوف و احسان، علمائے اہلِ حدیث کی نظر میں

مؤلف : ابن محمد جی قریشی
صفحات : ١٥٧
طبع اوّل : دسمبر ٢٠١٦ء
ناشر : پورب اکادمی، اسلام آباد
کتاب ایک مقدمہ اور چھ ابواب میں منقسم ہے، ابواب کے عناوین حسبِ ذیل ہیں، جن سے کتاب کے مباحث کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے: کو پڑھنا جاری رکھیں

مولانا امین اللہ نگرنہسوی اور ان کا "قصیدہ عظمیٰ”


الواقعۃ شمارہ 47 ربیع الثانی  1437ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

مولانا امین اللہ انصاری نگرنہسوی عظیم آبادی برصغیر کے مشہور عالم، مدرس، منطقی ، ادیب و شاعر تھے۔ انہیں حکیم الامت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی سے تلمذ کا فخر حاصل تھا۔ ان کی فضیلتِ علمی کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں ” مدرسہ عالیہ ” کلکتہ کے صدر مدرس کا منصب تفویض کیا گیا۔ انہوں نے مختلف موضوعات پر متعدد کتابیں تالیف کیں اور ان سے طلاب علم کی ایک بڑی تعداد مستفید ہوئی۔ سیرت پر ان کی ایک منظوم کتاب ” قصیدہ عظمیٰ ” کا ذکر ملتاہے جسے اپنے دور میں بڑی مقبولیت ملی۔ یہاں اسی منظوم سیرت کا جائزہ لینا مقصود ہے مگر اس سے پہلے صاحبِ کتاب کے مختصر حالات حسبِ ذیل ہیں۔

کو پڑھنا جاری رکھیں