حضرت علی رضی اللہ عنہ : افراط و تفریط کے درمیان


الواقعۃ شمارہ : 76 – 77 رمضان المبارک و شوال المکرم 1439ھ

اشاعت خاص : سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

زبان رسالتِ مآب ﷺ نے اپنے بعض اصحابِ کرام کو بعض جزوی وصف کی بنا پر بعض گزشتہ انبیاء سے تشبیہ دی۔ سیدنا صدیق اکبر سے متعلق فرمایا کہ یہ سیدنا ابراہیم کے مشابہ ہیں۔ فاروقِ اعظم کی جلالی طبیعت کے پیش نظر ان کے جلال کو جلالِ موسوی کو پڑھنا جاری رکھیں

سیرت فاروق کے چند اوراق


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : مولانا غلام رسول مہر

تھوڑے دنوں میں اسلام کی فوجوں نے ایران ، شام اور مصر کے ملک فتح کر لیے۔ اسلامی سلطنت کی حدیں دور دور تک پہنچ گئیں۔ صحابہ کو خیال آیا کہ خلیفۃُ المسلمین کے گزارہ کی جو رقم ہم نے مقرر کی ہے وہ بہت تھوڑی ہے۔ اسے زیادہ کر دینا چاہیے۔ لیکن کسی میں اتنی ہمت نہ تھی کہ حضرت عمر کے ساتھ کھل کر یہ بات کر سکے۔ کافی سوچ بچار کے بعد آپ کی صاحبزادی ام المومنین حفصہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ آپ مہربانی کر کے یہ بات اپنے ابا جان سے منوا دیجیے۔خلیفہ اوؔل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب اس دنیا سے رخصت ہوئے تو آپ کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا۔ حضرت عمر بھی خلیفہ اول کی طرح تجارت کیا کرتے تھے۔ جب خلیفہ بنے کاروبار ترک کرنا پڑا۔ چنانچہ کبار صحابہ نے مشورہ کر کے آپ کا وظیفہ مقرر کر دیا۔ جس سے آپ کے اہل و عیال کا بمشکل گزارہ ہوتا تھا۔ حضرت عمر نے خوشی سے وہ وظیفہ قبول کر لیا۔

کو پڑھنا جاری رکھیں

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا نظام احتساب


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : مولانا محمد یاسین شاد

خاتم النبین رسول اللہ ﷺ کے صحابی عشرہ مبشرہ میں شامل ، خلیفہ ثانی ، تمام غزوات نبوی کے ساتھی ، ابو حفص عمر بن خطاب القرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نظام حکومت کا اہم حصہ احتساب کا واقعہ تحریر کرنے سے قبل لفظ صحابی کی تعریف ، مقام و مرتبہ پیش ہے۔

کو پڑھنا جاری رکھیں

سرمایہ قیادت و سعادت حضرت عمر رضی اللہ عنہ


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : پروفیسر عبد العظیم جانباز

نام ونسب

اسم گرامی عمر بن خطاب بن نفیل بن عبد العزیٰ بن رباح بن عبد اللہ بن قرت بن زراع بن عدی بن کعب بن لوئی بن فہر بن مالک، کنیت ابو حفص اور لقب فاروق ہے، آپ کے والد کا نام خطاب اور آپ قریش کی شاخ بنو عدی سے تعلق رکھتے تھے جب کہ والدہ کا نام خنتمہ بنت ہشام بن مغیرہ تھا۔ ( روشن ستارے، ص 50 )

کو پڑھنا جاری رکھیں

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : قیام نظامی

امیر المومنین ، عز الاسلام و المسلمین ، ابا الفقراء ، دعائے رسول سرور عالم ﷺ حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ہجرت نبوی سے 40 سال قبل پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش اور بچپن کے حالات کا پتہ نہیں چلتا۔ صرف دو واقعات ایسے ہیں جن سے مختصر سی روشنی آپ کے بچپن پر پڑتی ہے۔ ” تاریخ دمشق ” میں حافظ ابن عساکر نے عمرو بن عاص کی زبانی لکھا ہے :

کو پڑھنا جاری رکھیں

یک نظر بر فتوحات عہدِ فاروقی


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : مولانا عبد الرحیم اظہر ڈیروی

نام و نسب

آپ کا نام عمر ، کنیت ابو حفص اور لقب فاروق تھا۔ الامام الحافظ المحدث ابو عمر یوسف بن عبد اللہ بن محمد  بن عبد البر بن عاصم النمری القرطبی المالکی نے آپ کا نسب اس طرح بیان کیا ہے :

عمر بن الخطاب بن نفیل بن عبد العُزیٰ بن رباح بن عبد اللہ بن قُرط بن رزاح بن عدی بن کعب القرشی العدوی ابو حفص ، اُمّہ حَنتَمۃ بنت ھاشم بن المغیرہ بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم۔[1]

کو پڑھنا جاری رکھیں

خلافت فاروقی میں آراضی کی تنظیم و تقسیم


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : مولانا محمد تقی امینی

ذرائع پیداوار کی صحیح تنظیم و تقسیم ہی پر مملکت کی خوشحالی  و فارغ البالی موقوف ہے، اور اس میں آراضی کے مسئلہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

کو پڑھنا جاری رکھیں

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا مقام اجتہاد


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

” اجتہاد " اسلامی قانون و شریعت کی اہم ترین بنیاد ہے۔ اجتہاد ہی ہے جو شریعت کو جامد و ساکت ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔ اجتہاد ہی کے ذریعے تمدنی ضرورتوں اور مختلف زمانے کے تہذیبی روّیوں کی تکمیل شریعت کے مطابق ہوتی ہے۔ اجتہاد ہی کے ذریعے سے مختلف زمانوں میں مختلف احوال و ظروف کے دائرے میں رہ کر شرعی قوانین وضع کیے جاتے ہیں اور شریعت اسلامیہ کو  ہر شخص کے لیے قابلِ عمل بنایا جاتا ہے۔

کو پڑھنا جاری رکھیں