امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ


الواقعۃ شمارہ : 76 – 77 رمضان المبارک و شوال المکرم 1439ھ

اشاعت خاص : سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ

از قلم : مولانا سید اسماعیل مشہدی

آج ہم خلفائے راشدین المہدیین میں سے خلیفہ چہارم امیر المومنین حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کی سیرتِ مقدس پر لکھنے بیٹھے ہیں جس طرح ہم نے اصحابِ ثلاثہ سے متعلق مقالات لکھ کر ان لوگوں کے شکوک و شبہات اور غلط فہمیاں دور کرنے کی کوشش کی تھی، جو ان حضرات اصحابِ ثلاثہ پر کسی نہ کسی سبب سے بدظن اور بدگو ہیں، اسی طرح اس مقالے میں امیر المومنین حضرت علی کی عظیم الشان ہستی کو پڑھنا جاری رکھیں

مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کا خاندان


الواقعۃ شمارہ: 72 – 73 جمادی الاول جمادی الثانی 1439ھ

از قلم : عبید اللہ لطیف، فیصل آباد

جب بر صغیر پاک و ہند میں صلیبی انگریزوں نے تجارت کی آڑ میں داخل ہو کر ایک سازش کے ذریعے مسلمانوں کی ہزار سالہ حکومت کو ختم کر کے نا جائز طور پر قبضہ کر لیا تو اس قبضہ کے خلاف مسلمانوں کے ایک طبقے نے انگریزوں کے خلاف کھلا اعلان جنگ کر دیا۔ ایسی صورت حال میں مسلمانوں میں سے جہادی جذبے کو ختم کرنے کے لیے کو پڑھنا جاری رکھیں

علمی خزینوں کی جستجو میں – قسط 1


الواقعۃ شمارہ : 64-65، رمضان المبارک و شوال المکرم 1438ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

سالِ رواں مجھے پنجاب کے کئی شہروں میں علمی خزینوں کی جستجو میں نکلنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ گو اس سے قبل بھی کئی مرتبہ پنجاب جا چکا ہوں مگر سفر چند شہروں تک محدود رہا لیکن اس بار "‘محدودیت”کی ساری حدیں توڑ دیں۔ سفر اور مسلسل سفر رہا۔ لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سمبڑیال (سیالکوٹ)، مری، اسلام آباد، فیصل آباد، ماموں کانجن، اوکاڑہ، خانیوال، ملتان، شجاع آباد اور جلال پور پیروالہ جانے کا اتفاق رہا۔ الحمد للہ سفر کی مشقت برداشت کی تو انعاماتِ الٰہی کا غیر معمولی فضل بھی ہوا۔ قیمتی اور نادر ذخیرئہ کتب کو دیکھنے کی سعادت ملی۔ متعدد اشخاص سے ملنا اور کئی علمی اداروں میں جانے کا کو پڑھنا جاری رکھیں

ایک علمی اور یادگار سفر


الواقعۃ شمارہ 51 – 52 ، شعبان المعظم و رمضان المبارک 1437ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

ایک طویل عرصے سے خواہش تھی کہ شمالی پنجاب کے مختلف شہروں کا علمی سفر کیا جائے، وہاں کے کتب خانوں کی زیارت کرکے آنکھوں کو ٹھنڈک پہچائی جائے اور پھر اسی بہانے اپنے پرانے دوستوں سے ملاقات کی جائے اور ان دوستوں سے بھی جن دوستی تو مضبوط بنیادوں پر قائم ہوگئی تھی مگر کبھی صورت آشنائی کی نوبت نہ آ سکی تھی۔ ”ادارہ احیاء التراث الاسلامی ” کویت سے انسلاک کے بعد میں نے فی الفور فیصلہ کیا کہ دس برس سے بھی زائد عرصہ پر محیط اس جمود کو توڑا جائے اور اپنی خلوت سے باہر نکل کر جلوت میں قدم رکھا جائے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں