جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/مئی، جون 2013
زوالِ نعمت کے اسباب
شیخ الاسلام حافظ ابن القیم الجوزیة رحمہ اللہ کی مایہ ناز تصنیف “ تفسیر المعوذتین “ سے ماخوذ
ترجمہ : مولانا عبد الرحیم پشاوری
معاصی اور سیئات کے ارتکاب میں اگر چہ بظاہر لذت محسوس ہوتی ہے اور اس سے نفس کو فوری خوشی حاصل ہوتی ہے لیکن اس کی مثال ایک لذیذ کھانے کی ہے جس میں زہر ملایا گیا ہو ۔ بظاہر وہ نہایت مرغوب ہوتا ہے ، مگر اس کا انجام کھانے والے کی ہلاکت ہے ذنوب اور معاصی بھی اسی لذیذ مگر مسموم کھانے کی طرح عقوبت اور عذاب کے موجب ہیں اور وہ گناہ اور عذاب میں سبب اور مسبب کا تعلق ہے اگر بالفرض شریعت مطہرہ نے آدمی کو اس کی عقوبت اور انجام بد سے آگاہ نہ کیاہوتا تو تب بھی ایک صاحب بصیرت انسان ، تجربہ کے ذریعے سے اور واقعات عالم سے استدلال کر کے اسی نتیجہ پر پہنچتا ۔کیوں کہ جب کبھی بھی کسی سے کوئی نعمت زائل ہوتی ہے اس کا
سبب یقینا اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی ہو گا۔ ارشاد الہٰی ہے کہ
سبب یقینا اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی ہو گا۔ ارشاد الہٰی ہے کہ
( اَنَّ
اﷲَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقُوْمٍ حَتّٰی یَغَیُّروَا مَا بِاَنْفُسِھِمْ ط وَ اِذَ
اَرَادَاﷲُ بَقَوْمٍ سُوْئً فَلَا مَرَدَّلَہ وَ مَالَہمْ مِّنْ دُوْنِہ مِنْ
وَّالٍ )