سلسلہ تنزیلِ وحی کا ظہورِ کامل – اداریہ


الواقعۃ شمارہ: 96 – 97، جمادی الاول و جمادی الثانی 1441ھ

اشاعت خاص: سیدنا ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

اللہ رب العزت نے سلسلہ تنزیلِ وحی کا اختتام رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی پر کیا۔ اسی لیے انھیں خاتم النبیین بنا کر بھیجا۔ رسول اللہ ﷺ تمام صفاتِ نبوت کے جامع اور مراتب رسالت کے بلند ترین مقام پر فائز ہیں۔ وہ اولین و آخرین کے رسول ہیں۔ انھیں جو شریعت عطا کی گئی وہ گزشتہ شریعتوں کی ناسخ، ابدی اور پوری انسانیت کے لیے ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

دجالی فتنہ کے نمایاں خدّو خال


الواقعۃ شمارہ: 82 – 85، ربیع الاول تا جمادی الثانی 1440ھ

اشاعت خاص : فتنہ دجالیت

از قلم : مولانا مناظر احسن گیلانی

مشہور حدیث جو ابو داود، مسلم، ترمذی، نسائی، احمد، بیہقی وغیرہ سے محدثین کی کتا بوں میں پائی جاتی ہے، جس میں بیان کیا گیا ہے کہ دجال کے فتنوں سے جو محفوظ رہنا چاہتا ہے اس کو چاہیے کہ سورہ کہف کی ابتدائی یا خاتمہ کی آیتوں کی تلاوت کرے، بعض روایتوں میں ابتداء یا خاتمہ کا ذکر نہیں ہے بلکہ کو پڑھنا جاری رکھیں

سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم رحماء بینھم کی عملی تفسیر


الواقعۃ شمارہ : 76 – 77 رمضان المبارک و شوال المکرم 1439ھ

اشاعت خاص : سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ

از قلم : عبد المنان شورش، ڈیرہ غازی خان

نبی رحمت ﷺ کا وجود مسعود اس امت کے لیے سراپائے رحمت اس حد تک تھا کہ اگر کسی نے بحالت اسلام چہرہ پر انوار کا دیدار کر لیا تو ابد الآباد کے لیے جہنم سے چھٹکارا پا گیا۔ آپ ﷺ کے دو ر میں اہل اسلام انسانیت کا عروج اس بات کو سمجھتے تھے کہ جس نے شرفِ صحبتِ رسول پا لیا گویا اس نے دنیا و ما فیھا کا کل متاع خیر حاصل کر لیا ہے۔ یہ معیار عربی، عجمی، گورے کالے، مرد و زن تمام کے لیے یکساں تھا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

مسئلہ باغ فدک اور صاحب عون المعبود


الواقعۃ شمارہ : 66 – 67، ذیقعد و ذی الحجہ 1438ھ

از قلم : مولانا ابو علی اثری، اعظم گڑھ

مولانا ابو علی اثری کا یہ مضمون ہفت روزہ ”الاعتصام” لاہور ٢٠ دسمبر ١٩٦٠ء میں طبع ہوا تھا۔ مسئلہ باغِ فدک سے متعلق صاحبِ ”عون المعبود” علامہ ابو الطیب شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی (١٨٥٧ء -١٩١١ئ) کا مؤقف خاتمہ اختلاف کا باعث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے رفعتِ کردار کے عین مطابق ہے۔ اس مضمون کی اہمیت کے پیش نظر اسے قارئینِ ”الواقعة” کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔(ادارہ)

مولانا مجیب اللہ ندوی دار المصنفین کو پڑھنا جاری رکھیں

علمی خزینوں کی جستجو میں – قسط 1


الواقعۃ شمارہ : 64-65، رمضان المبارک و شوال المکرم 1438ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

سالِ رواں مجھے پنجاب کے کئی شہروں میں علمی خزینوں کی جستجو میں نکلنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ گو اس سے قبل بھی کئی مرتبہ پنجاب جا چکا ہوں مگر سفر چند شہروں تک محدود رہا لیکن اس بار "‘محدودیت”کی ساری حدیں توڑ دیں۔ سفر اور مسلسل سفر رہا۔ لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سمبڑیال (سیالکوٹ)، مری، اسلام آباد، فیصل آباد، ماموں کانجن، اوکاڑہ، خانیوال، ملتان، شجاع آباد اور جلال پور پیروالہ جانے کا اتفاق رہا۔ الحمد للہ سفر کی مشقت برداشت کی تو انعاماتِ الٰہی کا غیر معمولی فضل بھی ہوا۔ قیمتی اور نادر ذخیرئہ کتب کو دیکھنے کی سعادت ملی۔ متعدد اشخاص سے ملنا اور کئی علمی اداروں میں جانے کا کو پڑھنا جاری رکھیں

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی مدافعت


چند مدافعانہ روّیوں کے تناظر میں

الواقعۃ شمارہ 55 ذی الحجہ 1437ھ / ستمبر 2016ء

اشاعت خاص : سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اللہ کے محبوب بندے اور تقویٰ و صالحیت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھے۔ ان کی حق پرستی اور صداقت آفرینی ہی تھی جس کی وجہ سے اللہ رب العزت نےا نہیں اس امت مسلمہ کے دس بڑے مسلمانوں میں سے ایک بنا دیا۔  یہ امت عثمان ( رضی اللہ عنہ ) کے احسانوں سے کبھی سبک دوش نہیں ہو سکتی اور نہ ہی خونِ عثمان ( رضی اللہ عنہ) کے مقدس چھینٹوں کا قرض اتار سکتی ہے جسے بڑی بے دردی سے بہایا گیا۔  کو پڑھنا جاری رکھیں

نبوت عظمیٰ کا جانشین ثالث


عثمان ذی النورین بن عفان الاموی العبشمی

الواقعۃ شمارہ 55 ذی الحجہ 1437ھ / ستمبر 2016ء

اشاعت کاص : سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ

از قلم : مولانا فدا علی طالب

حضرت عثمان کی شرافتِ خاندانی اور قومی وجاہت عام طور پر مسلم ہے ، خاندانِ بنی امیہ کا اقتدار اور ان کی سیادت و وجاہت تاریخ میں اس شرح و بسط کے ساتھ مذکور ہے کہ اس پر زیادہ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حضرت عثمان کا نسب باپ کی طرف سے چار واسطوں سے اور ماں کی طرف سے دو واسطوں سے رسول اللہ ﷺ کے نسب سے مل جاتا ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

انتخابی نظام – اسلامی ہدایات کی روشنی میں


الواقعۃ شمارہ 47 ربیع الثانی  1437ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

اسلام نے زندگی کے ہر ہر گوشے کے لیے خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی، سامانِ ہدایت و رہبری فراہم کیا ہے۔ کچھ امور کا تعلق فرد کی اپنی ذات سے ہوتا ہے اور کچھ امور اجتماعیت کے متقاضی ہوتے ہیں۔ فرد کی اپنی غلطیاں صرف اسی پر یا زیادہ سے زیادہ اس سے منسلک افراد پر ہی اثر انداز ہوتی ہیں۔ جبکہ اجتماعی امور پورے معاشرے کو متاثر کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے ” اجتماعیت ” اور اجتماعی نظام کے استحکام پر بہت زور دیا ہے۔ اسلام کے اجتماعی ( سیاسی و معاشرتی ) نظام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت سادہ و سلیس اور فطری تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ سر دست ہمارا موضوعِ بحث و تحقیق اسلام کا انتخابی نظام ہے۔ اس سلسلے میں اسلام نے پہلے چند سادہ اور نہایت عام فہم ہدایات دی ہیں کہ جن کی مکمل پاسداری سے مستقبل کے بہیترے مفسدات کی راہ ہی مسدود ہو جاتی ہے۔ مثلاً

کو پڑھنا جاری رکھیں

جذبہ ایثار اور ہمارے روّیے


الواقعۃ شمارہ 47 ربیع الثانی  1437ھ

از قلم : سید عزیز الرحمٰن

اخلاق حمیدہ میں سے ایک ایثار بھی ہے، اور حضور اکرم نبی مکرم ﷺ کے جس اسوۂ حسنہ اور خلق عظیم کی اتباع کی ہمیں تاکید کی گئی ہے، ایثار کی صفت بھی اس کا ایک اہم جز ہے۔ ایثار کیا ہے ؟ ایثار دوسروں کی ضرورتوں کو اپنے اوپر ترجیح دینے اور انہیں اپنی ضرورتوں پر فوقیت دینے کا نام ہے خود بھوکے رہ کر دوسروں کو کھلانا، خود تکلیف اٹھا کر دوسروں کو راحت پہنچانا۔ اس اعتبار سے یہ جود و سخا اور فیاضی کا اعلیٰ ترین اور سب سے آخری درجہ ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : قیام نظامی

امیر المومنین ، عز الاسلام و المسلمین ، ابا الفقراء ، دعائے رسول سرور عالم ﷺ حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ہجرت نبوی سے 40 سال قبل پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش اور بچپن کے حالات کا پتہ نہیں چلتا۔ صرف دو واقعات ایسے ہیں جن سے مختصر سی روشنی آپ کے بچپن پر پڑتی ہے۔ ” تاریخ دمشق ” میں حافظ ابن عساکر نے عمرو بن عاص کی زبانی لکھا ہے :

کو پڑھنا جاری رکھیں

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا مقام اجتہاد


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

” اجتہاد " اسلامی قانون و شریعت کی اہم ترین بنیاد ہے۔ اجتہاد ہی ہے جو شریعت کو جامد و ساکت ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔ اجتہاد ہی کے ذریعے تمدنی ضرورتوں اور مختلف زمانے کے تہذیبی روّیوں کی تکمیل شریعت کے مطابق ہوتی ہے۔ اجتہاد ہی کے ذریعے سے مختلف زمانوں میں مختلف احوال و ظروف کے دائرے میں رہ کر شرعی قوانین وضع کیے جاتے ہیں اور شریعت اسلامیہ کو  ہر شخص کے لیے قابلِ عمل بنایا جاتا ہے۔

کو پڑھنا جاری رکھیں