دجال کے ساتھ پانی اور آگ (ویڈیو)۔


تحقیق: محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

(The Antichrist, Dajjal) دجال انسانی تاریخ کا سب سے بڑا فتنہ ہے۔ آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اور گزشتہ تمام انبیاء نے دجال سے اپنی امتوں کو ڈرایا ہے۔ دجال کا ظہور آخری زمانے میں ہوگا۔ اس کے ظاہر ہونے سے پہلے دجالی نظام کو دنیا پہ رائج کیا جائے گا۔ (مزید تفصیلات کے لئے) یہ ساری علامتیں اور نشانیاں صحیح احادیث میں موجود ہیں۔ اس وڈیو میں احادیث کی روشنی میں بتایا گیا ہے کہ دجال کے ساتھ پانی اور آگ کا ہونا کیسا ہوگا اور اس کی حقیقت کیا ہے؟ دجال کو جاننے اور اس کے نظام اور اس کے فتنوں کو سمجھنے کے لئے مندرجہ ذیل

نئی وڈیوز بر وقت حاصل کرنے کے لئے برائے مہربانی سبسکرائب کریں۔

دجال کے ساتھ پانی اور آگ (ویڈیو)۔


تحقیق: محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

 

ہمارے بے اثر رمضان


الواقعۃ شمارہ 51 – 52 ، شعبان المعظم و رمضان المبارک 1437ھ

از قلم : ابو عمار سلیم

ہمارے دین اسلام کی تمام عبادتوں کا مقصد انسان کو اللہ کے قریب کرنا اور خشیت الٰہی میں اضافہ کرنا ہے۔ نماز، روزہ، حج اور زکوٰة سب کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے اندر ایسی پاکیزگی پیدا ہو جائے جہاں اللہ کی عظمت اور اس کے مالک کل ہونے کا احساس اس طرح جاں گزیں ہو جائے کہ اللہ کی رضا سے الگ نہ کوئی زندگی کا مصرف رہے اور نہ ہی زندگی گزارنے میں اس کے احکامات کی پامالی کا ذرہ برابر اندیشہ ہو۔ نماز ہمارے اند ر نہ صرف خشوع و خضوع پیدا کرتی ہے اور اللہ کے حضور حاضری کا احساس اجاگر کرتی ہے بلکہ یہ ہماری اس طرح تربیت کرتی ہے کہ ہم ہر لمحہ اپنے اللہ کے حضور جھکے رہیں اس کے آگے سجدہ ریز رہیں، اپنے گناہوں کی معافی مانگتے رہیں اور اس کے احکامات پر عمل پیرا رہنے کا عزم کرتے رہیں۔ یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اللہ رب العزت کے خالق و مالک ہونے کا احساس ہمارے دلوں میں راسخ کو پڑھنا جاری رکھیں

ان شاء اللہ کے ساتھ مذاق


الواقعۃ شمارہ 47 ربیع الثانی  1437ھ

از قلم : ایس ، اے ، ساگر

صبح سے شام تک انسان اپنی بول چال میں جانے کتنی مرتبہ کوئی وعدہ یا ارادہ کرتا ہے۔کیا ہی اچھا ہو کہ اس موقع پر یہ یقین کر لیا جائے کہ یہ اللہ کی مرضی کے بغیر بھلا کیسے ہو سکتا ہے، اسی نیت کے ساتھ مختصر سا جملہ ” ان شاء اللہ ” کہنے میں کچھ خرچ نہیں ہوتا ۔لیکن اس کا کیا کیجئے کہ بعض بدنیت قسم کے لوگوں نے اس کلمہ استثنا کو اپنی بد نیتی پر پردہ ڈالنے کے لیے ڈھال بنا رکھا ہے مثلاً ایک شخص اپنے سابقہ قرضہ کی ادائیگی یا  نئے قرض کے لیے قرض خواہ سے ایک ماہ کا وعدہ کرتا ہے اور ساتھ ان شاء اللہ بھی کہہ دیتا ہے مگر اس کے دل میں یہ بات ہوتی ہے کہ اپنا کام تو چلائیں پھر جو ہوگا دیکھا جائے گا اور جب مدت مقررہ کے بعد قرض خواہ اپنے قرض کا مطالبہ کرتا ہے تو کہہ دیتا کہ اللہ کو منظور ہی نہ ہوا کہ میرے پاس اتنی رقم آئے کہ میں آپ کو ادا کرسکوں وغیرہ وغیرہ عذر پیش کر دیتا ہے۔ ایسے بد نیت لوگوں نے اس کلمہ استثناء کواس قدر بدنام کر دیا ہے کہ جب کوئی اپنے وعدہ کیساتھ ان شاء اللہ کہتا ہے تو سننے والا فوراً کہتا ہے کہ اس کی نیت بخیر نہیں ہے جبکہ یہ اللہ کی آیات سے بد ترین قسم کا مذاق ہے جس کا کوئی صاحب ایمان شخص تصور بھی نہیں کر سکتا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں