حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ


الواقعۃ شمارہ 44 – 45 محرم و صفر 1437ھ

اشاعت خاص : سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

از قلم : مولانا حافظ جلال الدین احمد جعفری

حضرت عمر بن الخطاب کے حالات

ایام جاہلیت میں بھی آپ کا خاندان نہایت ممتاز تھا۔ آپ ہجرت سے 40 سال قبل پیدا ہوئے۔ اسلام سے قبل آپ نے سپہ گری ، پہلوانی، شہسواری سیکھ لی تھی۔ نسب دانی میں بھی آپ کو مہارت تھی۔ لکھنا پڑھنا بھی سیکھ لیا تھا۔ منصب سفارت پر مامور تھے۔ قبائل عرب میں جب کوئی رنج پیدا ہو جاتا تو آپ سفیر بن کر جاتے۔آپ کا نام عمر اور ابو حفص کنیت اور فاروق لقب تھا۔ آپ کے والد کا نام خطاب تھا۔

کو پڑھنا جاری رکھیں

تبصرہ کتب


10 tabsara kutub تیتلع

کو پڑھنا جاری رکھیں

سوانح شیخ الحدیث مو لانا محمد علی جانباز


جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ8 ، 9  محرم، صفر 1433ھ/  نومبر ، دسمبر 2012
تبصرہ کتب 8،9

سوانح شیخ الحدیث مو لانا محمد علی جانباز

از: قاری عبدالرحمن صاحب مہتم جامعہ رحمانیہ
مرتبین : مو لانا عبدالحنان جانباز،  ملک عبدالرشید عراقی اور عبدالعزیز سوہدروی

مبصر: محمد یاسین شاد عفی عنہ

 
محترم قاری عبدالرحمن صاحب مہتم جامعہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ ہمارے شکریے کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ٩١٢ صفحات پر مشتمل ضخیم سوانح شیخ الحدیث مو لانا محمد علی جانباز  متوفی ١٤ذالحجہ ١٤٢٩ھ بمطابق ١٣دسمبر ٢٠٠٨ء شائع کی اس کے مرتبین مو لانا عبدالحنان جانباز ملک عبدالرشید عراقی اور عبدالعزیز سوہدروی ہیں ۔
 
قاری صاحب ناشر سوانح اس سال ١٤٣٣ھ  ١٢٠١٢ کو فریضہ حج کی ادائیگی کی سعادت حاصل کر چکے ہیں قرآن مجید میں ہے :

( یَرْفَعِ اللّٰھُ ا  لَّذِیْنَ آمَنُوا مِنکُمْ وَ الَّذِیْنَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ )(المجادلة:١١)

ترجمہ :” اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ہیں اور جو علم دیے گئے ہیں درجے بلند کر دے گا ۔”

قرآن اور پانی


جریدہ "الواقۃ” کراچی، شمارہ8 ، 9  محرم، صفر 1433ھ/  نومبر ، دسمبر 2012

تبصرہ کتب 8،9

قرآن اور پانی

مؤلف : محمد شعیب قادری
اشاعت : جولائی ٢٠١١ء
ناشر : بزم حجاز، جامعہ وقاریہ ٹرسٹ، کوثر نیازی کالونی، نارتھ ناظم آباد، کراچی

مبصر :  ابو عمار سلیم

 
مصنف کتاب جناب محمد شعیب قادری صاحب نے قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے استفادہ کرتے ہوئے ایک بہت ہی اہم اور حساس موضوع پر ایک قابل قدر مضمون ترتیب دیا ہے۔ پانی ہمیشہ سے انسانی زندگی کے لیے ایک انتہائی اہم اور حیات کے برقرار رکھنے اور اس کی نشو نما کے لیے جزو لا ینفک عنصر کی طرح ضروری رہا ہے۔  جب قرآن مجید نے یہ اعلان کردیا کہ ہر زندہ چیز جو تم دیکھتے ہو اللہ نے پانی سے ہی تخلیق کی ہے تو پھر پانی کی اہمیت میں اور بھی اضافہ ہوگیا۔ پانی انسان کے لیے اتنا اہم رہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ تہذیب انسانی ہمیشہ پانی کے ذخائر کے قریب ہی رہ کر پھلی پھولی ہے۔ دریائے دجلہ و فرات، نیل و آمو ، امیزن اور ڈینوب یا پھر ہمارا دریائے سندھ سب نے انسانی تاریخ اور تہذیب و تمدن پرگہرے نقوش چھوڑے ہیں ۔ تہذیبیں وہیں پروان چڑھیں جہاں پانی وافر مقدار میں موجود رہا۔