تمدن اسلام۔ مصنفہ جرجی زیدان کی پردہ دری قسط 2


مجلہ "الواقعۃ” شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ  15

تمدن اسلام
مصنفہ جرجی زیدان کی پردہ دری قسط 2

علامہ شبلی نعمانی کے کلک گوہر بار سے

 

حدیث و روایت کے جس قدر سلسلے ہیں ، ان میں ایک سلسلہ ہے جس کو محدثین کی زبان میں سلسلہ زریں کہتے ہیں، اس سلسلہ کے راوی اول نافع ہیں جو دیلمی غلام تھے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر سے جس قدر حدیثیں مروی ہیں ان کا مدار اعظم یہی نافع ہیں ، امام مالک انہی کے شاگرد تھے ۔ انہوں نے ١١٧ھ یعنی ہشام بن عبد الملک کی خلافت کے زمانہ میں وفات پائی ۔
غرض کہاں تک استقصا کیا جائے ۔ بنو امیہ کے زمانہ میں سیکڑوں اہل عجم اور غلام اور غلام زادوں کے نام گنا سکتے ہیں جو عرب کے صدر مقامات یعنی مکہ ، مدینہ ، یمن ، بصرہ ، کوفہ میں مرجع عام تھے ۔ تمام عرب ان کی عزت کرتے تھے اور خود سلطنت ان کا احترام کرتی تھی ۔
اس میں شبہ نہیں کہ عرب کو اس حالت پر غیرت آتی تھی ۔ لیکن یہ رشک و حسد نہ تھا ۔ بلکہ غبطہ تھا اور وہ خود اعتراف کرتے تھے کہ
دریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست کو پڑھنا جاری رکھیں

تمدن اسلام۔ مصنفہ جرجی زیدان کی پردہ دری 1


جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013
تمدن اسلام
مصنفہ جرجی زیدان کی پردہ دری
قسط 1

علامہ شبلی نعمانی کے قلم کا شاہکار

مستشرقین کی جانب سے اسلامی عقائد ، ثقافت ، تہذیب و تمدن اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم کی ذات گرامی پر مختلف انداز سے طنز و تشنیع کا سلسلہ گزشتہ کئی صدیوں سے جاری ہے ۔ تاہم ہمارے یہاں کے عام اور نسبتاً سطحی درجے کے اہل علم مغرب اور مغربی مفکرین سے مرعوبیت کی حد تک متاثر ہیں اس لیے بسا اوقات مستشرقینکے اندازِ فریب کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ جرجی زیدان ( ١٨٦١ء – ١٩١٤ء ) کیمشہور کتاب “تمدن اسلام “ کا تعلق بھی ایسی ہی کتابوں میں ہے جسے اس وقت اسلامی دنیا میں بھی بڑی پذیرائی ملی تھی ۔ تاہم علامہ شبلی نعمانی ( ١٨٥٧ء – ١٩١٤ء ) نے اس کی زہر ناکیوں کا پردہ فاش کیا۔ چنانچہ انہوں نے عربی میں ہی “ الانتقاد علی کتاب التمدن الاسلامی “ لکھی جو ١٩١٢ء میں لکھنؤ سے طبع ہوئی ۔ علامہ شبلی کا یہ مقالہ بہت مشہور ہوا تھا اور اسے علمی دنیا میں وقعت کی نظر سے دیکھا گیا تھا ۔بعد ازاں انہوں نے اس کی تلخیص اردو میں کی جو ماہنامہ “ الندوہ “ لکھنؤ کی شعبان المعظم ١٣٢٨ھ کی اشاعت میں طباعت پذیرہوئی ۔ نیز علامہ شبلی کے مقالات کی چوتھی جلد میں بھی شامل اشاعت ہے۔ آج بھی ہمارے یہاں مغرب سے مرعوبیت کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسی پسِ منظر میں “ الواقعة “ میں اس مقالے کی اشاعت کی جارہی ہے ۔ ( ادارہ الواقعۃ )

جر جی زیدان ایک عیسائی مصنف نے یہ کتاب چار حصوں میں لکھی ہے جس میں مسلمانوں کی تہذیب و تمدن کی تاریخ لکھی ہے ۔ اس کتاب میں مصنف نے در پردہ مسلمانوں پر نہایت سخت اور متعصبانہ حملے کیے ہیں لیکن بظاہر مسلمانوں کی مدح سرائی کی ہے جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ لو گوں کی نظر اس کی فریب کاریوں پر نہیں پڑی اور کتاب گھر گھر پھیل گئی ۔
میں اس حالت کو دیکھ رہا تھا ، لیکن قلت فرصت کی وجہ سے اس کی طرف متوجہ نہیں ہو سکتا تھا ، نوبت یہاں تک پہنچی کہ فاضل کے امتحان میں اس کے داخل نصاب کر نے کی رائے دی گئی اور ٹائمس نے حال میں ایک مضمون لکھا کہ حضرت عمر کا کتبخانہ اسکندریہ کو جلانا ثابت ہے ۔جیسا کہ جر جی زیدان نے اس کوتمدن اسلام میں جدید دلائل سے ثابت کر دیا ہے ۔
ان واقعات نے مجبور کر دیا کہ میں اس کی فریب کاریاں تفصیل کے ساتھ ناظرین کے پیش نظر کروں اصل مضمون عربی میں لکھا ہے اور اس کو نہایت وسعت دی ہے اردو میں مختصر کر دیا ہے اور طرز تحریر بھی معمولی ہے ۔ کو پڑھنا جاری رکھیں