علمائے صادق پور کی مسمار قبریں اور بھارت کا نظام انصاف


الواقعۃ شمارہ: 94 – 95، ربیع الاول و ربیع الثانی 1441ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

بھارت کی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کا فیصلہ آ گیا جس نے ایک طبقے کی خوشی کو دوبالا کیا تو ایک طبقے کو مایوس۔ لیکن ظاہر ہے قومیں ماضی کی اسیر بن کر نہیں رہ سکتیں۔ جبر اور نا انصافی کے ساتھ بھی تاریخ کا سفر جاری رکھنا کو پڑھنا جاری رکھیں

بھارت کا انتہا پسندانہ رویہ – اداریہ


الواقعۃ شمارہ : 88 – 89، رمضان المبارک و شوال المکرم 1440ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

ہندوستان کبھی تقسیم نہ ہوتا اور پاکستان کا قیام کبھی عمل میں نہ آتا اگر خود انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کو تقسیم ملک کے لیے مجبور نہ کیا ہوتا۔ پاکستان کا وجود متعصبانہ ہندو ذہنیت کا نتیجہ ہے۔ کیونکہ مسلمان دنیا کے کسی بھی مذہب کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ بہتر طریقے سے کسی بھی تکثیری سماج کا حصہ بننے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ مسلمان بخوشی اپنی دینی روایات کے ساتھ بھارت میں ہندوؤں کے ساتھ مل کر رہ سکتے تھے، جیسا کہ صدیوں سے رہ رہے تھے، وہ بھی ایسی صورت میں جب کہ وہ اقتدار پر فائز رہے تھے۔ لیکن جیسے ہی مسلمانوں کے اقتدار کا سورج غروب ہوا ہندتو کی متعصبانہ ذہنیت بیدار ہو گئی۔
قیام پاکستان کے قریبی پس منظر کو دیکھیں تو 1946ء میں بہار میں ہونے والے مسلم فسادات نے قیام پاکستان کے مطالبے کو ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کروادیا۔ پھر تقسیم کے موقعہ پر جس طرح مشرقی پنجاب کے اضلاع میں مسلمانوں خون بہایا گیا اس نے ثابت کر دیا کہ ہندو مسلمانوں کو قبول کرنے کے لیے دل سے تیار نہ تھے۔
تقسیم ہند کو 70 برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، مگر افسوس ہندوئوں کا مذہبی جنون ہنوز برقرار ہے۔ بھارت میں اس وقت ہندوؤں کی واضح اکثریت ہے۔ مسلمانوں کی آبادی خود بھارتی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 14 سے 15 فیصد ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہندو ذہنیت مسلمانوں کو ایک اقلیت کے طور پر بھی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ یقیناً ہندو مت کے ماننے والے سب ایسے نہیں ہیں۔ لیکن انتہا پسندانہ ہندتو کا فلسفہ تیزی سے بھارتی قوم کا عکاس بنتا جا رہا ہے۔ جب بار بار عوام انتہا پسندانہ سوچ رکھنے والی قیادت منتخب کریں تو اس سے یہی تآثر ابھرے گا اور دنیا ہندتو کو بھارتی قوم کا نہ سہی لیکن بھارت کی اکثریتی آبادی کا بیانیہ ضرور سمجھے گی۔
مودی کی گزشتہ حکومت بھی بھارت میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر اقلیتی مذاہب کے لیے بھی انتہائی تکلیف دہ رہی۔ صرف الیکشن جیتنے کی خاطر جس طرح مودی حکومت نے پاکستان کے خلاف نفرت کی فضا پیدا کی اور سرحد پار در اندازی کی کوشش کی، اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے تھے۔ مودی حکومت کو انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ کامیابی مل گئی لیکن اس کامیابی نے خطے کا امن دائو پر لگا دیا۔ کامیابی کے نشے سے سرشار انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔ حال ہی میں جھاڑکھنڈ میں جس طرح مظلوم تبریز انصاری کو ایک مجمع نے جئے شری رام بولنے کے لیے اجتماعی تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں پولیس کی حراست میں اس کی موت واقع ہوئی اس نے نہ صرف بھارت کے امن پسند افراد کو خواہ وہ کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں جھنجھوڑ کر رکھ دیا بلکہ دوسری طرف امریکا جو بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک پر کم ہی کچھ کہتا ہے، اس کی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں بھارت میں ہونے والے انتہا پسندانہ واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تبریز انصاری کے قتل کی تفتیش کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جس پر بھارت کی ہٹ دھرمی اس حد تک رہی کہ اس نے اس مطالبے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیا۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ دنیا کی انسانیت کو بیدار کرنے کے لیے کافی ہے۔ کشمیر میں ریاستی جبر و استحصال گزشتہ 70 سالوں سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی قرار داد کے باوجود بھارت نے کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں دیا۔
بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ہونے والے پُر تشدد واقعات کے بعد بھارتی حکومت اس لائق ہے کہ اسے ایک دہشت گرد حکومت قرار دیا جائے۔ کم سے کم اسلامی ممالک کی مشترکہ تنظیم او، آئی، سی کو چاہیے کہ وہ اس پر اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائے۔
مودی حکومت بھارت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں تو ناکام رہی لیکن اس نے جذبات کو انگیخت کر کے قوم کو انتشار کی جس راہ پر لگایا ہے اس کا یقینی نتیجہ ہلاکت و بربادی ہے۔ بھارت میں رہنے والے انسانیت پسند افراد – خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، بالخصوص ہمارے وہ بھائی جو ہندو مت سے تعلق رکھتے اور ساتھ ہی دوسرے مذاہب کی بھی عزت کرتے ہیں اور ان کے حقوق تسلیم کرتے ہیں- کو چاہیے کہ ظلم و نا انصافی کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اپنے معاشرے کو تباہی سے بچائیں کیونکہ ان حالات میں ان کی خاموشی پوری قوم کی یقینی بربادی کے مترادف ہے۔

ملک میں جاری معاشی دہشت گردی


الواقعۃ شمارہ 48 – 49 جمادی الاول و جمادی الثانی 1437ھ

از قلم : ابو محمد معتصم باللہ

 پاکستان حالت جنگ میں ہے، دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اپنے عروج پر ہے ، جس کے الحمد للہ مثبت نتائج بر آمد ہوئے ہیں۔ کراچی جہاں ٹارگٹ کلنگ اپنے عروج پر تھی اب انتہائی پُر امن حالات سے گزر رہا ہے۔ لوگ خوف و دہشت کی فضا سے باہر آ رہے ہیں۔ اس آپریشن کے نتیجے میں ایک غیر معمولی کامیابی بھارتی را ایجنٹ کی گرفتاری ہے ، اللہ کرے اس گرفتاری کے مملکت پاک پر مثبت دور رَس اثرات پڑیں۔ ہمیں اپنے دوستوں اور دشمنوں کو پہچاننے کی توفیق ملے اور بیرونی کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمنوں کا بھی سختی سے مؤاخذہ و محاسبہ کیا جا سکے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

تاریخ پاکستان کا خلاء — ایک با کردار قیادت


الواقعۃ شمارہ 48 – 49 جمادی الاول و جمادی الثانی 1437ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

پاکستان کی نظریاتی سرحدیں عرصہ ہوا پامال ہو چکی ہیں ، اب تو اس نظریے کی لاش کے چیتھڑے اڑائے جا رہے ہیں۔ پاکستان اسلام کےنام پر وجود میں آیا، کم سے کم برصغیر کے مسلمانوں کو یہی جذباتی نعرہ دیا گیا۔ لیکن روزِ اوّل ہی سے یہاں اسلام کا دیس نکالا رہا۔ آقاؤں کے چہرے بدلے، غلامی کے انداز بدلے۔ باقی سب کچھ وہی رہا۔ مرعوب زدہ ذہنیت نے مسند اقتدار سنبھال لی۔ اسلام کا مذاق اڑانے کی رسم چل پڑی ، کھل کر کہنے کی جرات نہ ہوئی تو "مولوی” پر غصہ نکالا گیا۔ لیکن تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے۔ غلامی سے بغاوت ، اور بغاوت سے انقلاب کا عمل جاری رہے گا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

ایک طاقت ور اور مضبوط پاکستان


اس وقت عالمی دنیا کے حالات بہت تیزی کے ساتھ بدل رہے ہیں۔ صورت حال میں کسی درجہ ٹھہراؤ یا یکسانیت نہیں ہے۔ بالخصوص پیرس حملہ اور روس ترکی تنازع کے بعد سے اسلامی دنیا کے حالات میں مزید ابتری آئی ہے۔

پاکستان عالم اسلام کا اہم ترین ملک ہے ، اور اسلامی دنیا کی تبدیل ہوتی صورت حال سے بےگانہ رہنا بھی چاہے تو رہ نہیں سکتا کیونکہ تبدیلیاں اسے بھی تبدیل کر کے رہیں گی۔ عالمی سازشوں کے تانے بانے پاکستان ہو کر ہی گزرتے ہیں اور یہ عالمی سازش کار پاکستان کے لیے کیسے جذبات رکھتے ہیں وہ کسی اہلِ نظر سے مخفی نہیں۔

کو پڑھنا جاری رکھیں

ایک اور 16 دسمبر ……………


شمارہ 34 اور 35، جنوری / فروری 2015

ربیع الاول و ربیع الثانی  1436ھ

01 Idaria Ttileدرس آگہی (اداریہ)

کو پڑھنا جاری رکھیں

إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ۔ اداریہ


جمادی الاول و جمادی الثانی 1435ھ / مارچ اور اپریل 2014، شمارہ 24 اور 25

إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ۔ اداریہ۔ درس آگہی۔         محمد تنزیل الصدیقی الحسینی۔ جمادی الاول و جمادی الثانی 1435ھ مارچ اور اپریل 2014، شمارہ 24 اور 25 ۔ https://alwaqiamagzine.wordpress.com/ http://al-waqia.blogspot.com/

پاکستان مخالف دنیا۔ (اداریہ)


ربیع الاول و ربیع الثانی 1435ھ جنوری اور فروری2014، شمارہ 22 اور 23AlWaqiaMagzine, Al-Waqia,  AlWaqiaMagzine.wordpress.com, Al-Waqia.blogspot.com, مجلہ الواقعۃ

کو پڑھنا جاری رکھیں

بنگلہ دیش کا حیا باختہ ناٹک


رمضان المبارک 1434ھ/ جولائ، اگست 2013، شمارہ   16

بنگلہ دیش کاحیا باختہ ناٹک

عرفان صدیقی

بنگلہ دیش (Bangladesh) میں ایک بار پھر اضطراب کی لہریں اٹھ رہی ہیں۔ مجیب الرحمن کی بیٹی کے دل و دماغ میں ایک بھٹی مسلسل دہک رہی ہے۔ پاکستان اور اس سے نسبت رکھنے والی ہر شے اس کے دل میں کانٹے کی طرح چبھتی ہے۔ بھارت کو وہ اپنا نجات دہندہ خیال کرتی ہے۔ جن دنوں میں ایوان صدر میں جناب محمد رفیق تارڑ کا پریس سکریٹری تھا حسینہ واجد بطور وزیر اعظم پاکستان کے دورے پہ تشریف لائیں۔ صدر سے ان کی ملاقات کے دوران میں بھی موجود تھا۔ اپنی گفتگو میں وہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی باہمی تعلقات کے بجائے مسلسل بھارت کی وکالت کرتی رہیں۔ اگر کسی کو تعارف نہ ہو تو ان کی باتیں کلی طور پر بھارتی سفیر کی باتیں لگتی تھیں۔ کو پڑھنا جاری رکھیں