عشق چیست


الواقعۃ شمارہ: 86 – 87، رجب المرجب و شعبان المعظم 1440ھ

از قلم : مولانا محمد ابو القاسم فاروقی

عشق عربی زبان کا لفظ ضرور ہے لیکن "محبت” کی سحر انگیز یوں نے اسے پنپنے کا موقع ہی نہیں دیا، عرب کے ریگستانوں اور صحراؤں میں عشق کو اس کی فطری شادابی بھی نہ مل سکی، قیس لیلی کا ایسا اسیر ہوا کہ آہیں بھرتا تو ضعف سے غش کھا جاتا، باپ سے دیکھا نہ گیا، نجد کے بے آب و گیاہ چٹیل کو پڑھنا جاری رکھیں

تبصرہ کتب : تصوف و احسان، زبان خامہ کی خامیاں


الواقعۃ شمارہ : 66 – 67، ذیقعد و ذی الحجہ 1438ھ

تصوف و احسان، علمائے اہلِ حدیث کی نظر میں

مؤلف : ابن محمد جی قریشی
صفحات : ١٥٧
طبع اوّل : دسمبر ٢٠١٦ء
ناشر : پورب اکادمی، اسلام آباد
کتاب ایک مقدمہ اور چھ ابواب میں منقسم ہے، ابواب کے عناوین حسبِ ذیل ہیں، جن سے کتاب کے مباحث کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے: کو پڑھنا جاری رکھیں

اصنام – قسط 1


الواقعۃ شمارہ 46 ربیع الاول 1437ھ

از قلم : کلیم الدین احمد

کلیم الدین احمد ( 1908ء – 1983ء ) اردو و انگریزی کے مشہور ادیب ، شاعر و نقاد تھے۔ وہ صادق پور پٹنہ کے ممتاز مجاہد خانوادے سے تعلق رکھتے تھے۔ اصناف شعر و ادب سے متعلق ان کی متعدد کتابیں ہیں۔ 1981ء میں بھارتی حکومت نے انہیں ادب کے لیے بہترین خدمات انجام دینے پر ” پدم شری ” اعزاز سے بھی نوازا۔ ” اصنام ” ان کی توحیدی مزاج کی حامل ایک گراں قدر تحریر ہے ، اصل تحریر انگریزی میں ہے ، اس کا اردو ترجمہ جناب محمد عطاء اللہ خان نے کیا جو نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد سے 1992ء میں منظر شہود پر آیا۔ اس کی افادیت کے پیش نظر قارئین الواقعۃ کے لیے یہ کتابچہ قسط وار شائع کیا جا رہا ہے۔ مطبوعہ نسخے میں قرآنی آیات درج نہیں تھے صرف ترجمے پر اکتفا کیا گیا تھا تاہم ادارہ الواقعۃ نے قرآنی آیات کا اندراج بھی کر دیا ہے۔ ( ادارہ )

٭  ٭  ٭  ٭  ٭ کو پڑھنا جاری رکھیں

انتخابی نظام – اسلامی ہدایات کی روشنی میں


الواقعۃ شمارہ 47 ربیع الثانی  1437ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

اسلام نے زندگی کے ہر ہر گوشے کے لیے خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی، سامانِ ہدایت و رہبری فراہم کیا ہے۔ کچھ امور کا تعلق فرد کی اپنی ذات سے ہوتا ہے اور کچھ امور اجتماعیت کے متقاضی ہوتے ہیں۔ فرد کی اپنی غلطیاں صرف اسی پر یا زیادہ سے زیادہ اس سے منسلک افراد پر ہی اثر انداز ہوتی ہیں۔ جبکہ اجتماعی امور پورے معاشرے کو متاثر کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے ” اجتماعیت ” اور اجتماعی نظام کے استحکام پر بہت زور دیا ہے۔ اسلام کے اجتماعی ( سیاسی و معاشرتی ) نظام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت سادہ و سلیس اور فطری تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ سر دست ہمارا موضوعِ بحث و تحقیق اسلام کا انتخابی نظام ہے۔ اس سلسلے میں اسلام نے پہلے چند سادہ اور نہایت عام فہم ہدایات دی ہیں کہ جن کی مکمل پاسداری سے مستقبل کے بہیترے مفسدات کی راہ ہی مسدود ہو جاتی ہے۔ مثلاً

کو پڑھنا جاری رکھیں