اسلامی معاشرہ
(ولا تقربوا الزنا)
رمضان المبارک 1434ھ/ جولائ، اگست 2013، شمارہ 16
(ولا تقربوا الزنا)
And Do Dot Come Near Adultery
محمد عالمگیر ( سڈنی ، آسٹریلیا )
ترجمہ : ابو عمار سلیم
آزادیٔ نسواں کی جو عالمگیر تحریک آج ہمیں بڑی شد ومد سے ساری دنیا پر چھائی ہوئی نظر آتی ہے، وہ صرف صدیوں پر محیط مردوں کی برتری کےرد عمل کا نتیجہ نہیں ہے۔اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ یہ دنیا کے تقریباًتمام معاشروں میں ہزاروں برسوں سے جاری و ساری ناروا ظلم اور زیادتیوں کے احتجاج کا ایک عملی مظاہرہ بھی ہے جو ہر دور کے تہذیبی ادوار میں مختلف اقسام کی نا انصافیوں سے مزین رہا ہے ۔ حقوق آزادیٔ نسواں کی تحاریک جو آج عرف عام میں عورتوں کی آزادی کے نعرے میں تبدیل ہوچکی ہے بڑی حد تک اسی ظلم و ناانصافی کی ہی پیدا وار ہے جسے آج آواز مل گئی ہے اور اسی رویہ کی ایک منطقی توجیہ ہے جو آج کے معاشرہ کے زندگی گزارنے کے آداب کے اصولوں کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ کو پڑھنا جاری رکھیں
1دجّالیات سے ایمانیات۔ تک سودی معیشت غارتگر ایمان و اخلاق کا طوق گردن سے نکالو اور دنیا اور آخرت کے خسارے سے نجات حاصل کرو
جریدہ "الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/مئی، جون 2013
دجّالیات سے ایمانیات تک
سودی معیشت غارتگر ایمان و اخلاق کا طوق گردن سے نکالو
اور دنیا اور آخرت کے خسارے سے نجات حاصل کرو
محمد احمد
1-
الحبّ للّٰہ و البغض للّٰہ ۔اسلامی دنیا میں مسلمانوں کا طرہ امتیاز رہا ہے ۔ اس لیے جب غیر اسلامی دنیا (فقہاء جسے دار الحرب قرار دیتے ہیں ) کا ایک فر د برضا و رغبت دین اسلا م کی آغوش رحمت میں پناہ گزیں (دنیا نے اسے رفیوجی REFUGEEکا خطاب دیا ہے جبکہ فر مانروائے کائنات کی نظر میں وہ مہاجر کے لقب کا حق دار گردانا جا تا ہے ) ہو تا ہے تو فضاء میں نعرہ توحید اللہ اکبر کا غیر فانی ارتعاش بلند ہو جاتا ہے ۔ یہ ایک غیر معمولی واقعہ لو گوں کے دلوں میں ایمان کی بالیدگی کا باعث بن جاتا ہے ۔آخر ایسا کیوں نہ ہو جبکہ اللہ تعالیٰ خود ارشاد فر ما رہے ہوں :
الحبّ للّٰہ و البغض للّٰہ ۔اسلامی دنیا میں مسلمانوں کا طرہ امتیاز رہا ہے ۔ اس لیے جب غیر اسلامی دنیا (فقہاء جسے دار الحرب قرار دیتے ہیں ) کا ایک فر د برضا و رغبت دین اسلا م کی آغوش رحمت میں پناہ گزیں (دنیا نے اسے رفیوجی REFUGEEکا خطاب دیا ہے جبکہ فر مانروائے کائنات کی نظر میں وہ مہاجر کے لقب کا حق دار گردانا جا تا ہے ) ہو تا ہے تو فضاء میں نعرہ توحید اللہ اکبر کا غیر فانی ارتعاش بلند ہو جاتا ہے ۔ یہ ایک غیر معمولی واقعہ لو گوں کے دلوں میں ایمان کی بالیدگی کا باعث بن جاتا ہے ۔آخر ایسا کیوں نہ ہو جبکہ اللہ تعالیٰ خود ارشاد فر ما رہے ہوں :
(اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ ھَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ اُولٰۗىِٕكَ يَرْجُوْنَ رَحْمَتَ
للّٰهِ ۭ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ) (البقرة : ٢١٨)