انتخابی نظام – اسلامی ہدایات کی روشنی میں


الواقعۃ شمارہ 47 ربیع الثانی  1437ھ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

اسلام نے زندگی کے ہر ہر گوشے کے لیے خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی، سامانِ ہدایت و رہبری فراہم کیا ہے۔ کچھ امور کا تعلق فرد کی اپنی ذات سے ہوتا ہے اور کچھ امور اجتماعیت کے متقاضی ہوتے ہیں۔ فرد کی اپنی غلطیاں صرف اسی پر یا زیادہ سے زیادہ اس سے منسلک افراد پر ہی اثر انداز ہوتی ہیں۔ جبکہ اجتماعی امور پورے معاشرے کو متاثر کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے ” اجتماعیت ” اور اجتماعی نظام کے استحکام پر بہت زور دیا ہے۔ اسلام کے اجتماعی ( سیاسی و معاشرتی ) نظام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بہت سادہ و سلیس اور فطری تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ سر دست ہمارا موضوعِ بحث و تحقیق اسلام کا انتخابی نظام ہے۔ اس سلسلے میں اسلام نے پہلے چند سادہ اور نہایت عام فہم ہدایات دی ہیں کہ جن کی مکمل پاسداری سے مستقبل کے بہیترے مفسدات کی راہ ہی مسدود ہو جاتی ہے۔ مثلاً

کو پڑھنا جاری رکھیں