دجالی فتنہ کے نمایاں خدّو خال


الواقعۃ شمارہ: 82 – 85، ربیع الاول تا جمادی الثانی 1440ھ

اشاعت خاص : فتنہ دجالیت

از قلم : مولانا مناظر احسن گیلانی

مشہور حدیث جو ابو داود، مسلم، ترمذی، نسائی، احمد، بیہقی وغیرہ سے محدثین کی کتا بوں میں پائی جاتی ہے، جس میں بیان کیا گیا ہے کہ دجال کے فتنوں سے جو محفوظ رہنا چاہتا ہے اس کو چاہیے کہ سورہ کہف کی ابتدائی یا خاتمہ کی آیتوں کی تلاوت کرے، بعض روایتوں میں ابتداء یا خاتمہ کا ذکر نہیں ہے بلکہ کو پڑھنا جاری رکھیں

حضرت علی رضی اللہ عنہ : افراط و تفریط کے درمیان


الواقعۃ شمارہ : 76 – 77 رمضان المبارک و شوال المکرم 1439ھ

اشاعت خاص : سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ

از قلم : محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

زبان رسالتِ مآب ﷺ نے اپنے بعض اصحابِ کرام کو بعض جزوی وصف کی بنا پر بعض گزشتہ انبیاء سے تشبیہ دی۔ سیدنا صدیق اکبر سے متعلق فرمایا کہ یہ سیدنا ابراہیم کے مشابہ ہیں۔ فاروقِ اعظم کی جلالی طبیعت کے پیش نظر ان کے جلال کو جلالِ موسوی کو پڑھنا جاری رکھیں

ان شاء اللہ کے ساتھ مذاق


الواقعۃ شمارہ 47 ربیع الثانی  1437ھ

از قلم : ایس ، اے ، ساگر

صبح سے شام تک انسان اپنی بول چال میں جانے کتنی مرتبہ کوئی وعدہ یا ارادہ کرتا ہے۔کیا ہی اچھا ہو کہ اس موقع پر یہ یقین کر لیا جائے کہ یہ اللہ کی مرضی کے بغیر بھلا کیسے ہو سکتا ہے، اسی نیت کے ساتھ مختصر سا جملہ ” ان شاء اللہ ” کہنے میں کچھ خرچ نہیں ہوتا ۔لیکن اس کا کیا کیجئے کہ بعض بدنیت قسم کے لوگوں نے اس کلمہ استثنا کو اپنی بد نیتی پر پردہ ڈالنے کے لیے ڈھال بنا رکھا ہے مثلاً ایک شخص اپنے سابقہ قرضہ کی ادائیگی یا  نئے قرض کے لیے قرض خواہ سے ایک ماہ کا وعدہ کرتا ہے اور ساتھ ان شاء اللہ بھی کہہ دیتا ہے مگر اس کے دل میں یہ بات ہوتی ہے کہ اپنا کام تو چلائیں پھر جو ہوگا دیکھا جائے گا اور جب مدت مقررہ کے بعد قرض خواہ اپنے قرض کا مطالبہ کرتا ہے تو کہہ دیتا کہ اللہ کو منظور ہی نہ ہوا کہ میرے پاس اتنی رقم آئے کہ میں آپ کو ادا کرسکوں وغیرہ وغیرہ عذر پیش کر دیتا ہے۔ ایسے بد نیت لوگوں نے اس کلمہ استثناء کواس قدر بدنام کر دیا ہے کہ جب کوئی اپنے وعدہ کیساتھ ان شاء اللہ کہتا ہے تو سننے والا فوراً کہتا ہے کہ اس کی نیت بخیر نہیں ہے جبکہ یہ اللہ کی آیات سے بد ترین قسم کا مذاق ہے جس کا کوئی صاحب ایمان شخص تصور بھی نہیں کر سکتا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں