سید اظہار الحق : تحریک پاکستان کے گمنام مجاہد


الواقعۃ شمارہ : 80 – 81، محرم الحرام و صفر المظفر 1440ھ

از قلم : سید کمال احمد

ملی نہیں ہے ہمیں ارضِ پاک تحفے میں
جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا

بقول سابق گورنر سندھ جناب حکیم محمد سعید :-
"اپنے محسنوں اور قومی ہیروز کو نظر انداز کرنے والی اقوام تباہ و برباد ہو جاتی ہیںاور ہماری بد حالی کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب یہ ہے کہ ہم نے بھی اپنے ہیروز کے کارناموں کو فراموش کر کے اپنی تاریخ کو نظر انداز کر دیا ہے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ انڈیا لائبریری میں تمام ہندو لیڈروں کے مکمل فائل موجود ہیں، لیکن مولانا ابو الکلام آزاد سمیت کسی مسلمان لیڈر کی فائل مکمل نہیں ہے۔” (بحوالہ روزنامہ جنگ کراچی، مورخہ ۲۶ نومبر ۱۹۹۳ء)راقم الحروف کے والد محترم سیّد اظہار الحق عرف حسنو بن سید عباد اللہ عرف عبادی یکم محرم الحرام ۱۳۳۸ھ ۙ/ ۱۹۱۹ء میں بستی کاکو (بہار) میں پیدا ہوئے تھے، جو کہ موصوف کا ننھیال ہے اور ان کا دادھیال بستی شاہو بیگھہ، ضلع گیا ہے۔ ابتدائی تعلیم پٹنہ سٹی اسکول بہار میں حاصل کی۔ موصوف کو شروع ہی سے سماجی، ملی اور سیاسی کاموں میں حصہ لینے کا بے حد شوق تھا۔ پٹنہ مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے جوائنٹ سکرٹری رہے اور ۱۹۳۸ء سے ۱۹۴۱ء تک اس عہدے پر رہتے ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ کی تنظیم اور طلبہ کو مسلم لیگ کی حمایت میں کمربستہ کرنے کے لیے ز بردست کوششیں کیں۔ موصوف آل انڈیا مسلم لیگ تھانہ گھوسی ضلع جہان آباد، صوبہ بہار کے جنرل سکرٹری اور بہار مسلم لیگ نیشنل گارڈ کے سرگرم کارکن تھے۔ آل انڈیا مسلم لیگ کا چھبیسواں سالانہ اجلاس دسمبر ۱۹۳۸ء منعقدہ بمقام پٹنہ، صوبہ بہار میں مہمان داری کے فرائض اور رضا کارانہ خدمات سر انجام دیں۔ ہندوستان سے مشرقی پاکستان ہجرت کے بعد بھی مشرقی پاکستان میں بھی مہاجرین کی خدمات اور دیکھ بھال کے فرائض انجام دیئے۔ اس دور سے گزرنے کے بعد موصوف کو اپنے کلیم کی جائیداد (لاڑکانہ) میں ملنے کی وجہ سے انھیں ۱۹۵۹ء میں مغربی پاکستان آنا پڑا۔ لاڑکانہ میں "مجلس سیرت بیاد حضرت مولانا سیّد سلیمان اشرف”، سابق صدر شعبہ اسلامیات علی گڑھ یونی ورسٹی، علی گڑھ قائم کی۔ موصوف اس کے بانی اور ناظم تھے۔ مولانا سیّد سلیمان اشرف ، جناب سیّد اظہار الحق کے سگے خالو تھے۔
تقسیم ہند کے بعد آپ ہجرت کر کے مشرقی پاکستان تشریف لائے۔ آسنسول سے ڈھاکہ ہجرت کرتے وقت ریل کے سفر کے دوران ایک قطعہ تحریر فرمایا تھا جو کہ حسبِ ذیل ہے:-

آہ ! اے شاہو بیگھہ اے سر زمین علم و فن
چھوڑ کر جاتے ہیں تجھ کو اب تیرے اہلِ وطن
رخصت اے شاہو بیگھہ سوئے وطن جاتے ہیں ہم
چھوڑ کر مانند بُو تیرا چمن جاتے ہیں ہم

جناب اظہار الحق اپنے کلیم کے سلسلے میں ۱۹۵۹ء میں مشرقی پاکستان سے کراچی تشریف لائے تو اپنے ماموں ابا جناب سیّد محمود شیر ایڈوکیٹ، رانی پور پٹنہ (کارکن آل انڈیا مسلم لیگ) کے یہاں قیام کیا جو کہ شیریستان (ش ی ر ی س ت ا ن) بمقام اسٹریچن روڈ، بالمقابل ڈی جے سائنس کالج کراچی واقع تھا۔
جناب سیّد اظہار الحق کو پاک و ہند کی جن عظیم مذہبی، سیاسی، ادبی اور سماجی شخصیات سے استفادہ اور ملاقات کا شرف حاصل ہو، وہ حسبِ ذیل ہیں:-
1- قائدِ اعظم محمد علی جناح
2- مولانا شاہ محمد سلیمان پھلواروی
3- خان لیاقت علی خان
4- مولانا سیّد سلیمان اشرف بہاری
5- سیّد حسین امام
6- مولانا شاہ محی الدین قادری پھلواروی
7- علامہ سیّد فضل حق آزادؔ
8- علامہ راغب احسن
9- سردار عبد الرب نشترؔ
10- محترمہ فاطمہ جناح
11-سیّد عبد العزیز بار ایٹ لاء
12-فیلڈ مارشل ایوب خان
13- محمد ایوب کھوڑو
14- مولانا سیّد احمد عروج قادری
15- مولانا حسن مثنیٰ ندوی پھلواروی
16- مولانا احتشام الحق تھانوی
17- سیّد مصلح الدین ایڈوکیٹ (لہریا سرائے، دربھنگہ)، جنگِ آزادی کے ہیرو، بہار مسلم لیگ کے عظیم رہ نما۔ موصوف کو قائدِ اعظم سے خط و کتابت کا شرف حاصل تھا۔
ذاتی زندگی میں بھی جناب سیّد اظہار الحق کے رفقاء و احباب میں کئی اہل علم اور نمایاں سماجی شخصیات شامل تھے، جو حسبِ ذیل ہیں:-
1- مولانا شاہ امان اللہ پھلواروی (ہم مکتب)
2- قاضی فضل اللہ، نامور سیاستداں
3- سیّد جمال الدین بخاری، موصوف کے بیٹے سیّد کمال الدین بخاری راقم الحروف کے ہم مکتب ہیں۔
4- سیّد مظفر احمد اشرف سی ایس پی، سابق چیرمین این آئی ٹی (داماد سیّد محمود شیر ایڈوکیٹ، رانی پور پٹنہ، کارکن آل انڈیا مسلم لیگ)
5- ڈاکٹر سیّد عبد المجید شمس عظیم آبادی
6- جناب شہاب الدین رحمت اللہ، سی ایس ایس، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈھاکہ
7- شاہجہاں ایس کریم، سابق چیف سکرٹری حکومت سندھ
8- سیّد عنایت وارث ایڈوکیٹ، ڈاکٹر سیّد محمد ناظم رئیس مینا پور کے بڑے صاحبزادے اور سیّد مصلح الدین ایڈوکیٹ کے داماد تھے، موصوف لاڑکانہ بار کے نامور وکیل تھے۔
9- کامریڈ سوبھوگیان چندانی (ایڈوکیٹ لاڑکانہ)
10- مسلم شمیم (ایڈوکیٹ لاڑکانہ)
11- محمد انیس الرحمن انیسؔ ایڈوکیٹ، بی اے ایل ایل بی پٹنہ، سابق ایڈوکیٹ سندھ ہائی کورٹ
12- سیّد جعفر وفاؔ، سابق چیئرمین پاکستان ریلویز۔
13- جناب ہلال احمد قادری پھلواروی، ہندوستان
14- بیرسٹر سیّد سمیع احمد، سابق صدر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، کراچی
15- ڈاکٹر معید الحق تمناؔ، آل انڈیا مسلم لیگ بہار کے سرگرم کارکن
16- سیّد قیام الدین نظامی قادری الفردوسی، مؤلف شرفا کی نگری
17- سیّد محمد رضی ابدالی، مؤلف رہبرانِ پاکستان
18- سیّد محمد نجم الحسن، مؤلف اشراف عرب
(19- میاں ظفیر احمد، نامور صحافی، لائبریرین بیدلؔ لائبریری، شرف آباد کراچی

تمغہ کارکن تحریکِ پاکستان

جناب سیّد اظہار الحق کو آل انڈیا مسلم لیگ کی تنظیم اور طلبہ کو مسلم لیگ کی حمایت میں کمربستہ کرنے کے لیے زبردست کوششیں کرنے اور ۱۹۳۸ء سے ۱۹۴۱ء تک پٹنہ مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے جوائنٹ سکرٹری رہنے اور دسمبر ۱۹۳۸ء کے آل انڈیا مسلم لیگ کے ۲۶ ویں سالانہ اجلاس منعقدہ پٹنہ میں  مہمانداری کے فرائض اور رضا کارانہ خدمات انجام دینے کے اعتراف میں حکومتِ سندھ نے موصوف کو ۱۹۸۷ء میں چاندی کا تمغہ کارکن تحریکِ پاکستان سے نوازا، جوکہ اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ سندھ سیّد غوث علی شاہ نے مرحمت فرمایا۔

سفرِ آخرت

والد محترم کی طبیعت ۱۷ اگست ۱۹۹۹ء کی شب اچانک بہت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے انھیں آغا خان ہسپتال کراچی میں داخل کیا گیا۔ لیکن وہ صحت یاب نہ ہو سکے اور مشیتِ الٰہی سے ۱۸ اگست ۱۹۹۹ء کو اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے۔

خدا رحمت کند ایں عاشقِ پاک طینت را

Please Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.