اس وقت عالمی دنیا کے حالات بہت تیزی کے ساتھ بدل رہے ہیں۔ صورت حال میں کسی درجہ ٹھہراؤ یا یکسانیت نہیں ہے۔ بالخصوص پیرس حملہ اور روس ترکی تنازع کے بعد سے اسلامی دنیا کے حالات میں مزید ابتری آئی ہے۔
پاکستان عالم اسلام کا اہم ترین ملک ہے ، اور اسلامی دنیا کی تبدیل ہوتی صورت حال سے بےگانہ رہنا بھی چاہے تو رہ نہیں سکتا کیونکہ تبدیلیاں اسے بھی تبدیل کر کے رہیں گی۔ عالمی سازشوں کے تانے بانے پاکستان ہو کر ہی گزرتے ہیں اور یہ عالمی سازش کار پاکستان کے لیے کیسے جذبات رکھتے ہیں وہ کسی اہلِ نظر سے مخفی نہیں۔
عالم اسلام کی غیر یقینی صورت حال ، بھارتی صدر نریندر مودی کے قیام بنگلہ دیش کے حوالے سے مجرمانہ اعتراف اور امریکا میں ہونے والے تاشفین ملک والے سانحے سے پاکستان کو منسلک کرنا یہ سب وہ اہم عوامل ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
عالم اسلام کی غیر یقینی صورت حال کو یقیناً پاکستان تنہا تبدیل نہیں کر سکتا مگر صورت حال کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے اپنا کردار ضرور ادا کر سکتا ہے۔ تاکہ اس کے شرارے ہمارے آنگن میں نہ گریں۔
قیام بنگلہ دیش کے حوالے سے بھارتی صدر کا مجرمانہ اعتراف ایک اہم موقع پر سامنے آیا لیکن ہماری سیاسی قیادت اس اہم مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھانے سے قاصر رہی ، بلکہ اس کے بر عکس بھارت سے دوستی کی خیرات لینے کے لیے تگ و دو میں ہی مصروف ہے۔
تاشفین ملک والے سانحے پر پاکستان کا ردّ عمل ٹھیک ہی رہا۔ خاموشی اور نظر انداز کی پالیسی کارگر ثابت ہوئی۔ امریکا نے اپنے اغراض و مقاصد کے لیے ہمیں جس پرائی جنگ میں دھکیلا تھا ، اس کے لیے اب تک پاکستان کے ہزاروں لوگوں کی جانیں قربان ہو چکی ہیں۔ دنیا کو اس بات کا احساس تک نہیں کہ 16 دسمبر کو ہم نے کیا کھویا۔ ہمارے رستوں زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے نہ امریکا تیار ہے اور نہ ہی مغربی دنیا۔ پھر ہم سے ڈو مور کا تقاضا کیوں ؟
پاکستان نے صرف اپنے دم پر اندرون ملک دہشت گردی کے خلاف جو کامیابی حاصل کی ، دنیا اس حوصلے کو ماننے پر مجبور ہے۔ اب یہ جنگ صرف جان لینے والے دہشت گردوں کے خلاف نہیں رہی بلکہ ملک کی معاشیات کو برباد کرنے والے معاشی دہشت گردوں کے خلاف تک وسیع ہوچکی ہے۔
دنیا کو اس وقت ایک طاقت ور اور مضبوط پاکستان درکار ہے۔ دنیا ہمیں آہوں اور سسکیوں کے جواب میں صرف ٹھوکر دے گی لیکن ہماری گرج ہی دنیا کو خاموش کر سکتی ہے۔
ایک طاقت ور اور مضبوط پاکستان ہی ہماری آنے والی نسلوں کو محفوظ اور مضبوط بنا سکتا ہے۔ ہمارے پاس تاریخ میں اپنی بقا کے لیے اس کے سوا اور کوئی راہ نہیں۔