سودی معیشت غارتگر ایمان و اخلاق کا طوق گردن سے نکالو
اور دنیا اور آخرت کے خسارے سے نجات حاصل کرو
محمد احمد
الحبّ للّٰہ و البغض للّٰہ ۔اسلامی دنیا میں مسلمانوں کا طرہ امتیاز رہا ہے ۔ اس لیے جب غیر اسلامی دنیا (فقہاء جسے دار الحرب قرار دیتے ہیں ) کا ایک فر د برضا و رغبت دین اسلا م کی آغوش رحمت میں پناہ گزیں (دنیا نے اسے رفیوجی REFUGEEکا خطاب دیا ہے جبکہ فر مانروائے کائنات کی نظر میں وہ مہاجر کے لقب کا حق دار گردانا جا تا ہے ) ہو تا ہے تو فضاء میں نعرہ توحید اللہ اکبر کا غیر فانی ارتعاش بلند ہو جاتا ہے ۔ یہ ایک غیر معمولی واقعہ لو گوں کے دلوں میں ایمان کی بالیدگی کا باعث بن جاتا ہے ۔آخر ایسا کیوں نہ ہو جبکہ اللہ تعالیٰ خود ارشاد فر ما رہے ہوں :
(اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ ھَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ اُولٰۗىِٕكَ يَرْجُوْنَ رَحْمَتَ
للّٰهِ ۭ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ) (البقرة : ٢١٨)
“البتہ ایمان لانے والے ، ہجرت کرنے والے ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمت
الٰہی کے امیدوارہیں ، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بہت مہربانی کرنے والا ہے ۔”PDF Download 6 form-dajjaliyat-to-the-faith-leave-the-economic-interest-and-get-rid-of-the-deficit-of-both-lives-1
ان کے مسائل کے حل کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان حضرات کے لیے ایک خصوصی سورت نازل فر مائی ہے جس کا نا م نامی الممتحنہ ہے ۔ اردو تفاسیر میں “الممتحنہ “ ہی استعمال ہوا ہے ۔ احقرکو محمد مارما ڈیوک پکتھال (Mohammad M Pickthal)کے معتبر انگریزی ترجمہ قرآن میں اسی سورہ کانا م ” SHE THAT IS TO BE EXAMINED ” بڑا بر محمل اور to the point لگا حق تعالیٰ ارشاد فر ما رہے ہیں :
(يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا جَاۗءَكُمُ الْمُؤْمِنٰتُ مُهٰجِرٰتٍ فَامْتَحِنُوْهُنَّ ۭ
اَللّٰهُ اَعْلَمُ بِـاِيْمَانِهِنَّ ۚ فَاِنْ عَلِمْتُمُوْهُنَّ مُؤْمِنٰتٍ فَلَا تَرْجِعُوْهُنَّ اِلَى الْكُفَّارِ ۭ لَا هُنَّ
حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّوْنَ لَهُنَّ ۭ وَاٰتُوْهُمْ مَّآ اَنْفَقُوْا ۭ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ
اَنْ تَنْكِحُوْهُنَّ) (الممتحنة : ١٠)“
"اے ایمان والو !جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کا امتحان لو۔ در اصل ان کے ایمان کو بخوبی جاننے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے لیکن اگر وہ تمہیں ایمان والیاں معلوم ہوں تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، یہ ان کے لیے حلال نہیں اور وہ نہ ان کے لیے حلال ہیں اور جو خرچ کافروں کا ہو ا ہو وہ انہیں ادا کر دو ان عورتوں کو اپنے مہر دے کر ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کو ئی گناہ نہیں ۔”
(اَلْيَوْمَ يَىِٕسَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِيْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۭ اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ
لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا) (المائدة : ٣)
“…. آج کفار تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ، خبردار ! تم ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا ، آج میں نے تمہارے لیے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھر پور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا ۔ “
(سَيَقُوْلُ لَكَ الْمُخَلَّفُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ شَغَلَتْنَآ اَمْوَالُنَا وَاَهْلُوْنَا فَاسْتَغْفِرْ لَنَا ۚ
يَقُوْلُوْنَ بِاَلْسِنَتِهِمْ مَّا لَيْسَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ ۭ قُلْ فَمَنْ يَّمْلِكُ لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَـيْـــــًٔا اِنْ
اَرَادَ بِكُمْ ضَرًّا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ نَفْعًا ۭ بَلْ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرًا 11بَلْ ظَنَنْتُمْاَنْ لَّنْ يَّنْقَلِبَ الرَّسُوْلُ وَالْمُؤْمِنُوْنَ اِلٰٓى اَهْلِيْهِمْ اَبَدًا وَّزُيِّنَ ذٰلِكَ فِيْ قُلُوْبِكُمْ
وَظَنَنْتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ ښ وَكُنْتُمْ قَوْمًۢا بُوْرًا 12 ) (الفتح : ١١-١٢)
"دیہاتیوں میں سے جو لو گ پیچھے چھوڑ دیے گئے تھے وہ اب تجھ سے کہیں گے کہ ہم اپنے مال اور بچوں میں لگے رہ گئے پس آپ ہمارے لیے مغفرت طلب کیجئے ۔ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے ۔آپ جواب دے دیجئے کہ تمہارے لیے اللہ کی طرف سے کسی چیز کا بھی اختیار کون رکھتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچا نا چاہے تو یا تمہیں کوئی نفع دینا چاہے تو ، بلکہ تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے اللہ خوب باخبر ہے (نہیں ) بلکہ تم نے تو یہ گمان کر رکھا تھا کہ پیغمبر اور مسلمانوں کا اپنے گھروں کی طرف لوٹ آنا قطعاً نا ممکن ہے اور یہی خیال تمہارے دلوں میں رچ بس گیا تھا اور تم نے برا گمان کر رکھا تھا ۔در اصل تم لوگ ہو ہی ہلاک ہو نے والے۔”
(يٰٓاَيُّهَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ ۡ اِنَّ بَعْضَ
الظَّنِّ اِثْمٌ وَّلَا
تَجَسَّسُوْا) (الحجرات : ١٢)
"اے ایمان والو ! بہت بد گمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں اور بھید نہ ٹٹولا کرو ۔ “
(يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ Ąكَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا
مَا لَا تَفْعَلُوْنَ Ǽ) (الصف : ٢-٣)
"اے ایمان والو !تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ۔اللہ تعالیٰ کو سخت نا پسند ہے کہ تم وہ کہو جو تم کرتے نہیں۔”
(فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَالْمِسْكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ لِّــلَّذِيْنَ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَ
اللّٰهِ ۡ وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ 38 وَمَآ اٰتَيْتُمْ مِّنْ رِّبًا لِّيَرْبُوَا۟ فِيْٓ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا
رْبُوْا عِنْدَ اللّٰهِ ۚ وَمَآ اٰتَيْتُمْ مِّنْ زَكٰوةٍ تُرِيْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ ) (الروم : ٣٨-٣٩)
"پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو اس کا حق دیجئے ۔ یہ ان کے لیے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کا منہ دیکھنا چاہتے ہوں ، ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں ۔تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں نہیں بڑھتا اور جو کچھ صدقہ و زکوة تم اللہ تعالیٰ کا منہ دیکھنے (اور خوشنودی کے لیے ) دو تو ایسے لوگ ہی ہیں اپنا دو چند کر نے والے ہیں ۔ “
(وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا وَاذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ
اَعْدَاۗءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِھٖٓ اِخْوَانًا ۚ وَكُنْتُمْ عَلٰي شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ
النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْھَا ۭ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰيٰتِھٖ لَعَلَّكُمْ تَھْتَدُوْنَ ١٠٣ ) (آل عمران : ١٠٣)
“ اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو اور اللہ تعالی کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ، تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی ، پس اس کی مہر بانی سے بھائی بھائی ہو گئے ، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا ۔اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی نشانیاں بیان کر تا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ ۔”
( وَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ ۭ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا مَّآ اَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوْبِهِمْ
وَلٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۭاِنَّهٗ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ 63) (الانفال: ٦٣)
"ان کے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے ۔ زمین میں جو کچھ ہے تو اگر سارا کا سارا بھی خرچ کر ڈالتا تو بھی ان کے دل آپس میں نہ ملا سکتا ۔ یہ تو اللہ تعالیٰ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے ۔ وہ غالب حکمتوں والا ہے ۔”
(مَآ اَفَاۗءَ اللّٰهُ عَلٰي رَسُوْلِهٖ مِنْ اَهْلِ الْقُرٰى فَلِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِي الْقُرْبٰى وَالْيَـتٰمٰىوَالْمَسٰكِيْنِ وَابْنِ السَّبِيْلِ ۙ كَيْ لَا يَكُوْنَ دُوْلَةًۢ بَيْنَ الْاَغْنِيَاۗءِ مِنْكُمْ ۭ وَمَآ اٰتٰىكُمُالرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِĊۘلِلْفُقَرَاۗءِ الْمُهٰجِرِيْنَ الَّذِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ وَاَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَاللّٰهِ وَرِضْوَانًا وَّيَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۭ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ Ďۚ وَالَّذِيْنَ تَبَوَّؤُالدَّارَ وَالْاِيْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُوْنَ فِيْ صُدُوْرِهِمْحَاجَةً مِّمَّآ اُوْتُوْا وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ڵ وَمَنْ يُّوْقَ شُحَّنَفْسِهٖ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ Ḍۚ وَالَّذِيْنَ جَاۗءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْارَبَّنَآ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ 10ۧ) : ٧-١٠)“بستیوں والوں کا جو (مال) اللہ تعالیٰ نے تمہارے لڑے بھڑے بغیر اپنے رسول کے ہاتھ لگائے وہ اللہ کا اور اس کے رسول کا اور قرابتداروں کا اور یتیموں مسکینوں کا اور مسافروں کا ہے تاکہ تمہارے دولت مند وں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کر تا نہ رہ جائے اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو اور جس سے روکے رک جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ، یقینا اللہ تعالی سخت عذاب دینے والا ہے ۔(یہ مال) ان مہاجر مسکینوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مال سے نکال دیے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں۔اور (ان کے لیے ) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنا لی ہے اور اپنی طرف ہجرت کر کے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس وہ اپنے دلوںمیں کو ئی تنگی نہیں رکھتے بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کو کتنی ہی سخت حاجت ہو (بات یہ ہے ) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب (اور با مراد) ہے ۔اور(ان کے لیے ) جو ان کے بعد آئیں جو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال ، اے ہمارے رب بیشک تو شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے۔”